کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 51
إِلَّا بِشَیْئٍی قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ))
’’ اور اس بات پر یقین کرلو کہ اگر پوری امت جمع ہوکر تمہیں نفع پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اﷲ نے تمھارے حق میں لکھدیا ہے ۔ اوراگر پوری امت جمع ہوکر تمہیں نقصان پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو اﷲ نے تمھارے حق میں لکھدیا ہے ۔ ‘‘[1]
4۔شرک اکبر کی ایک اور صورت ہے ان امور کے بارے میں غیر اﷲ پر توکل (بھروسہ)کرناجن کا اختیار صرف اﷲ کے پاس ہے ۔ مثلاً پیروں ، فقیروں اور بزرگانِ دین پر بھروسہ کرلینا کہ وہی ہمیں رزق دیں گے ، وہی ہمارے کاروبار چلائیں گے ، وہی ہمیں ہر شر سے بچائیں گے ، وہی ہمیں دشمنوں پر غلبہ عطا کریں گے ۔ الغرض وہ تمام امور جن کا اختیار سوائے اﷲ تعالیٰ کے اور کسی کے پاس نہیں ان میں غیر اﷲ پر بھروسہ کرنا شرکِ اکبر کی ایک شکل ہے جوکہ اس دور میں بصد افسوس موجود ہے ۔
اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر مومنوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ ہی پر توکل کریں ۔
فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَعَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْا إِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾[2]
’’ اگر تم ایمان والے ہو تو بس اﷲ ہی پر توکل کرو ۔ ‘‘
اور مومنوں کی صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ إذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیْمَانًا وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ﴾ [3]
’’پس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اﷲ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اﷲ کی آیات پڑھ کر انہیں سنائی جاتی ہیں تو وہ آیات ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں۔ ‘‘
اور فرمایا : ﴿ وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہُ إِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ أَمْرِہٖ ﴾ [4]
’’اور جو شخص اﷲ پر توکل کرے گا اﷲ اسے کافی ہوگا ۔ اﷲ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے رہے گا ۔ ‘‘
[1] سنن الترمذی :2516۔صحیح الجامع للألبانی ۔7957
[2] المائدۃ5 :23
[3] الأنفال8: 2
[4] الطلاق65 :3