کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 506
تجھ سے ہرگز مذاق نہیں کر رہا بلکہ میں جو چاہوں (کر سکتا ہوں ) اور میں ہر چیز پر قادر ہوں ۔ ‘‘[1]
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ میں اس شخص کے بارے میں یقینا جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جہنم کی آگ سے نکلے گا اور سب سے آخر میں جنت میں داخل ہو گا ۔ یہ وہ شخص ہو گا جو ہاتھوں اور گھٹنوں ( ایک روایت میں ہے کہ اپنی دبر) کے بل چلتا ہوا جہنم سے نکلے گا ۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ ۔ چنانچہ وہ آئے گا اور اس کے دل میں یہ خیال ڈالا جائے گا کہ جنت تو پر ہو چکی ہے ، اس لئے وہ واپس لوٹے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ ۔ چنانچہ وہ دوبارہ آئے گا اور اس کے دل میں پھریہ خیال ڈالا جائے گا کہ جنت تو پر ہو چکی ہے ، اس لئے وہ پھر واپس لوٹے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ،میں نے تمھیں پوری دنیا کے برابر اور اس جیسی دس گنا زیادہ وسعت عطا کی ۔ ( دوسری روایت میں ہے : میں نے تمھیں دنیا سے دس گنا زیادہ وسعت عطا کی) وہ شخص کہے گا : اے اللہ ! کیا آپ مجھ سے مذاق کرتے ہیں حالانکہ آپ تو بادشاہ ہیں ؟
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما کر اتنے ہنسے کہ آپ کے دندانِ مبارک نظر آنے لگے ۔ کہا جاتا تھا کہ یہ شخص اہلِ جنت میں سب سے نچلے درجے والا ہو گا ۔ ‘‘[2]
(۲۰) جنت کی نعمتوں کا تصور کرنا بھی نا ممکن ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُّ لِعِبَادِی الصَّالِحِیْنَ مَا لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ ، وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ[3]))
[1] صحیح مسلم۔کتاب الإیمان باب آخر أہل النار خروجا :187
[2] صحیح البخاری:6571و7511،صحیح مسلم،کتاب الإیمان باب آخر أہل النار خروجا :186
[3] صحیح البخاری:3244،صحیح مسلم :2823