کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 503
یہ سن کر حضرت عکاشۃ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو ئے اور کہا : آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم انہی میں سے ہو ۔ پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : میرے لئے بھی دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:( سَبَقَکَ بِہَا عُکَاشَۃُ) ’’عکاشۃ رضی اللہ عنہ تم سے سبقت لے گئے ہیں ۔ ‘‘[1]
ایک روایت میں ہے جس کے راوی حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ستر ہزار افراد کی صفات یوں بیان فرمائیں:
(( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَسْتَرْقُوْنَ،وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ، وَ لَا یَکْتَوُوْنَ ، وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ [2]))
’’ وہ دم نہیں کرواتے ، شگون نہیں لیتے ، آگ سے اپنا جسم نہیں داغتے اور صرف اپنے رب تعالیٰ پر ہی توکل کرتے ہیں ۔‘‘
جبکہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا :
(( وَعَدَنِیْ رَبِّیْ أَنْ یُدْخِلَ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِیْ سَبْعِیْنَ أَلْفًا َلا حِسَابَ عَلَیْہِمْ وَلَا عَذَابَ،مَعَ کُلِّ أَلْفٍ سَبْعُوْنَ أَلْفًا ، وَثَلَاثُ حَثَیَاتٍ مِنْ حَثَیَاتِ رَبِّیْ))
’’ میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت سے ستر ہزار افراد کو جنت میں داخل کرے گا جن پر نہ حساب ہو گا اور نہ عذاب ۔ ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار افراد اورہو نگے اور اس کے علاوہ تین چُلُّو میرے رب کی چلووں میں سے ۔ ‘‘[3]
(۱۸) آدھے اہلِ جنت اِس امت میں سے ہو نگے
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَکُوْنُوْا رُبْعَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟ ))
’’ کیا تمھیں یہ بات پسند نہیں ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو گے ؟‘‘
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم نے ( خوشی کے مارے ) اللہ اکبر کہا ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَکُوْنُوْا ثُلُثَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟))
[1] صحیح البخاری:3410و5705و5752،صحیح مسلم:220
[2] صحیح مسلم:218
[3] احمد والترمذی وابن ماجہ ۔ وصححہ الألبانی فی تخریج المشکاۃ :5556