کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 502
مہر لگا دی ہے (یعنی اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔)اور ان کیلئے وہ کچھ تیار کیا ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے ، نہ اس کے بارے میں کسی کان نے کچھ سنا ہے اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا تصور آ سکتا ہے۔‘‘
(۱۷) انچاس لاکھ افراد اور ان کے علاوہ مزید بے تحاشا لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ مجھ پر ( سابقہ ) امتیں پیش کی گئیں ۔چنانچہ میں نے ایک نبی کو دیکھا کہ اس کے ساتھ محض چند افراد (دس سے کم ) ہیں ۔ ایک نبی کے ساتھ صرف ایک دو آدمی ہیں ۔ اور ایک نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے ۔ پھر اچانک مجھے ایک بہت بڑی جماعت دکھلائی گئی ۔ میں نے گمان کیا کہ شاید یہی میری امت ہے۔ تو مجھے بتلایا گیا کہ یہ موسی علیہ السلام اور ان کی قوم ہے ۔ آپ ذرا اس افق کی جانب دیکھئے ۔ میں نے دیکھا تو ایک سوادِ عظیم ( لوگوں کا بہت بڑا گروہ ) نظر آیا۔ پھر مجھے کہا گیا کہ اب آپ دوسرے افق کی جانب دیکھیں ۔ میں نے دیکھا تو ایک اور سوادِ عظیم نظر آیا ۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور ان میں ستر ہزار افراد ایسے ہیں جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو نگے ۔ ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو ئے اور اپنے گھر میں چلے گئے ۔ تو لوگ ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) ان سترہزار افراد کے متعلق غور وخوض کرنے لگے جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو نگے ۔چنانچہ ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہو نگے ۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ نہیں ، ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی ولادت اسلام کی حالت میں ہوئی اور انھوں نے کبھی شرک نہیں کیا ۔ کچھ لوگوں نے کچھ اور آراء بھی ظاہر کیں ۔ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تم کس چیز کے بارے میں غور کر رہے ہو ؟ تو لوگوں نے آپ کو بتایا کہ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ وہ ستر ہزار افراد کون ہو نگے جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو ں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَرْقُوْنَ،وَلَا یَسْتَرْقُوْنَ،وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ ، وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ ))
’’ یہ وہ لوگ ہو نگے جو نہ دم کرتے تھے اور نہ دم کرواتے تھے ۔ اورنہ وہ بد شگونی لیتے تھے۔اور وہ صرف اپنے رب تعالیٰ پر ہی توکل کرتے تھے ۔ ‘‘