کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 500
(۱۳) جنت کے محلات حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے سونے کا ایک محل دیکھا ۔ میں نے پوچھا : یہ کس کا ہے؟ انھوں نے کہا : یہ قریش کے ایک شخص کا ہے ۔ تو میں نے گمان کیا کہ شاید وہ میں ہوں اس لئے میں نے پوچھا : وہ کون ہے ؟ انھوں نے کہا : عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ۔ اے ابن الخطاب ! مجھے اس میں داخل ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں تھی سوائے اس کے کہ میں تمھاری غیرت کو جانتا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا ؟ ‘‘[1] (۱۴) جنت کی نہریں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے ایک نہر دیکھی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے لگے ہوئے تھے ۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھ اس میں چلتے ہوئے پانی کے اندر مارے تو مجھے کستوری کی بہت اچھی خوشبو محسوس ہوئی ۔ میں نے پوچھا : اے جبریل !یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : یہ وہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی ہے۔ ‘‘[2] (۱۵) جنت میں سب سے بڑا اکرام ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کا دیدار حضرت صہیب بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو اعلان کرنے والا اعلان کرے گا : اے اہل ِ جنت ! بے شک اللہ تعالیٰ نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا جسے وہ اب پورا کرنا چاہتا ہے ۔ وہ کہیں گے : وہ کیا ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے ہمارے ترازو بھاری نہیں کئے ؟ اور کیا اس نے ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا ؟ اور کیا اس نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کردیا ؟ اور کیا اس نے ہمیں جہنم سے نجات نہیں دے دی ؟ (یعنی ان نعمتوں کے بعد اب اور کونسا وعدہ باقی رہ گیا ہے ؟ ) پھراچانک پردہ ہٹا یا جائے گا ۔ چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھیں
[1] صحیح البخاری:5226و7024،صحیح مسلم:2394 [2] صحیح البخاری:6581