کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 499
’’ میں معراج کی رات حضرت ابراہیم ( علیہ السلام ) سے ملا تو انہوں نے کہا : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی امت کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے ، اس کا پانی میٹھا ہے اور وہ ایک خالی میدان کی شکل میں ہے ۔اور (سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ) کے ذکر کے ساتھ اس میں شجر کاری کی جاسکتی ہے۔ ‘‘ اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ قَالَ:سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ،غُرِسَتْ لَہُ بِہَا نَخْلَۃٌ فِیْ الْجَنَّۃِ [1])) ’’ جو شخص ( سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ ) کہے اس کیلئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جاتا ہے ۔ ‘‘ (۱۲) جنت کا بازار حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ لَسُوْقًا یَأْتُوْنَہَا کُلَّ جُمُعَۃٍ ، فَتَہُبُّ رِیْحُ الشِّمَالِ فَتَحْثُوْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ وَثِیَابِہِمْ،فَیَزْدَادُوْنَ حُسْنًا وَجَمَالًا،فَیَرْجِعُوْنَ إِلٰی أَہْلِیْہِمْ وَقَدِ ازْدَادُوْا حُسْنًا وَجَمَالًا،فَیَقُوْلُ لَہُمْ أَہْلُوْہُمْ:وَاللّٰہِ لَقَدِ ازْدَدْتُّمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَّجَمَالًا،فَیَقُوْلُوْنَ : وَأَنْتُمْ وَاللّٰہِ لَقَدِ ازْدَدْتُّمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَّجَمَالًا)) ’’ جنت میں ایک بازار ہو گا جہاں وہ ( یعنی اہل ِ جنت ) ہر ہفتے آئیں گے ۔ شمال کی جانب سے ایک ہوا چلے گی جو ان کے کپڑوں اور چہروں پر مٹی ڈالے گی ۔ ( یاد رہے کہ کہ جنت کی مٹی کستوری ہو گی ) اس سے ان کے حسن وجمال میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔ وہ اپنی بیویوں کے پاس لوٹیں گے جبکہ ان کے حسن وجمال میں اضافہ ہو چکا ہو گا تو وہ ان سے کہیں گی : اللہ کی قسم ! آپ یہاں سے جانے کے بعد اور حسین وجمیل ہو گئے ہیں ۔ تو وہ کہیں گے : اور تم بھی اللہ کی قسم ! ہمارے جانے کے بعد اور خوبصورت ہو گئی ہو ۔ ‘‘[2]
[1] سنن الترمذی،ابن حبان،الحاکم ۔ صحیح الجامع للألبانی:6429 [2] صحیح مسلم ۔کتاب الجنۃ باب فی سوق الجنۃ :2833