کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 496
جبکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یُعْطَی الْمُؤْمِنُ فِیْ الْجَنَّۃِ قُوَّۃَ کَذَا وَکَذَا مِنَ الْجِمَاعِ،قِیْلَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ !أَوَ یُطِیْقُ ذٰلِکَ ؟قَالَ: یُعْطیٰ قُوَّۃَ مِئَۃٍ )) [1] ’’جنت میں مومن کو بہت زیادہ قوتِ جماع دی جائے گی ۔ کسی نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسے ایک سو افراد کی طاقت دی جائے گی ۔ ‘‘ (۷) اہلِ جنت کا کھانا پینا حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ أَہْلَ الْجَنَّۃِ یَأْکُلُوْنَ فِیْہَا وَیَشْرَبُوْنَ،وَلَا یَتْفُلُوْنَ،وَلَا یَبُوْلُوْنَ وَلَا یَتَغَوَّطُوْنَ وَلَا یَمْتَخِطُوْنَ ) قَالُوْا : فَمَا بَالُ الطَّعَامِ ؟ قَالَ:(جُشَائٌ وَرَشْحٌ کَرَشْحِ الْمِسْکِ ، یُلْہَمُوْنَ التَّسْبِیْحَ وَالتَّحْمِیْدَ کَمَا تُلْہَمُوْنَ النَّفَسَ [2])) ’’بے شک اہلِ جنت جنت میں کھائیں پییں گے اور نہ تھوکیں گے اور نہ بول وبراز کریں گے ۔ اور بلغم سے پاک ہونگے۔ ‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:ان کا کھانا کہاں جائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا کھانا محض ایک ڈکار ہو گا اور پسینہ ہو گا جس سے کستوری کی خوشبو آئے گی ۔ انہیں تسبیح وتحمید کا الہام کیا جائے گا جیسا کہ تمھیں سانس کا الہام کیا جاتا ہے ۔ ‘‘ (۸) جنت کے برتن حضرت ابو موسی ا لأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّۃٍ آنِیَتُہُمَا وَمَا فِیْہِمَا،وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَہَبٍ آنِیَتُہُمَا وَمَا فِیْہِمَا،وَمَا بَیْنَ الْقَوْمِ وَبَیْنَ أَنْ یَنْظُرُوْا إِلٰی رَبِّہِمْ إِلَّا رِدَائُ الْکِبْرِ عَلٰی وَجْہِہٖ فِیْ جَنَّۃِ عَدْنٍ )) [3] ’’ دو باغ ایسے ہو نگے جن میں برتن اور دیگرہر چیز چاندی کی ہو گی ۔ اور دو باغ ایسے ہوں گے جن میں برتن اور دیگرہر چیز سونے کی ہو گی اور ہمیشہ رہنے والی جنت میں جنتیوں اور دیدارِ باری تعالیٰ کے درمیان محض کبریائی کی ایک چادر حائل ہو گی جو اللہ تعالیٰ کے چہرے پر ہو گی ۔ ‘‘
[1] صحیح الجامع:8106 [2] صحیح مسلم :2835 [3] صحیح البخاری: 4878و4880و7444،صحیح مسلم:180