کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 495
(۶) اہلِ جنت کی بیویاں جنت میں اللہ تعالیٰ جنتیوں کو پاکیزہ بیویاں عطا کرے گا ۔ وہ کون ہونگی اور ان کے اوصاف کیا ہونگے ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فِیْہِنَّ قٰصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْہُنَّ إِنْسٌ قَبْلَہُمْ وَلاَ جَانٌّ . فَبِأَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ . کَأَنَّہُنَّ الْیَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ﴾ [1] ’’ وہاں نیچی نگاہ والی ( شرمیلی ) حوریں ہونگی جنہیں ان سے پہلے کسی انسان اور جن نے ہاتھ تک نہیں لگایا ہو گا ۔ پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ وہ حوریں ایسی ہونگی جیسے ہیرے اور مرجان ۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حسن وجمال کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : (( لِکُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ،یُرٰی مُخُّ سُوْقِہِنَّ مِنْ وَّرَائِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ)) [2] ’’ہر آدمی کی ‘ موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے دو بیویاں ہونگی۔ ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت اور ہڈی کے باہر سے نظر آرہا ہوگا ۔ ‘‘ اورحضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَرَوْحَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْ غَدْوَۃٌ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا،وَلَقَابَ قَوْسِ أَحَدِکُمْ مِنَ الْجَنَّۃِ أَوْ مَوْضِعُ قَیْدٍ ۔ یَعْنِیْ سَوْطَہُ ۔ خَیْرٌ مْنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا،وَلَوْ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ اِطَّلَعَتْ إِلٰی أَہْلِ الْأرْضِ لَأضَائَ تْ مَا بَیْنَہُمَا وَلَمَلَأتْہُ رِیْحًا ، وَلَنَصِیْفُہَا عَلٰی رَأْسِہَا خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا[3])) ’’ اللہ کے راستے میں ایک مرتبہ شام کے وقت یا صبح کے وقت نکلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے ۔ اور جنت کا ایک کمان کے برابر ( یا ایک ہاتھ کے برابر ) یا ایک کوڑے کے برابر حصہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے ۔اور اگر اہلِ جنت کی ایک عورت اہلِ زمیں پر جھانک لے تو وہ زمین وآسمان کے درمیان پورے خلا کو روشنی اور خوشبو سے بھر دے ۔ اور اس کے سر کا دوپٹہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے ۔ ‘‘
[1] الرحمن55:58-56 [2] صحیح البخاری:3254 ، صحیح مسلم:2834 [3] صحیح البخاری:2796