کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 494
’’جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ، نماز قائم کی ، رمضان کے روزے رکھے تواس کا اللہ پرحق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے ، چاہے اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا ( ایک روایت میں ہے چاہے اس نے ہجرت کی ) یا اس سرزمین پر مقیم رہا جہاں وہ پیدا ہوا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تو کیا ہم لوگوں کو اس کی بشارت نہ سنا دیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ مِائَۃَ دَرَجَۃٍ،أَعَدَّہَا اللّٰہُ لِلْمُجَاہِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأرْضِ،فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ فَاسْأَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّہُ أَوْسَطُ الْجَنَّۃِ وَأَعْلَی الْجَنَّۃِ ۔ أُرَاہُ قَالَ : وَفَوْقَہُ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ ، وَمِنْہُ تَفَجَّرُ أَنْہَارُ الْجَنَّۃِ )) ’’ جنت میں ایک سو درجے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں جہاد کرنے والوں کیلئے تیار کیا ہے ۔ اورہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے ۔ لہٰذا جب تم اللہ سے سوال کرو تو اس سے فردوسِ اعلی کا سوال کیا کرو کیونکہ وہ جنت کا سب سے اوپر والا درجہ ہے ۔ اس کے اوپر اللہ کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں ۔‘‘[1] (۵) جنت والے ہمیشہ جواں رہیں گے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَدْخُلُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ جُرْدًا مُرْدًا مُکَحَّلِیْنَ،أَبْنَائَ ثَلَاثِیْنَ أَوْ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِیْنَ سَنَۃً [2])) ’’ جنت والے جنت میں اس حالت میں داخل ہو نگے کہ ان کے جسموں پر بال نہیں ہونگے،بے ریش ہونگے ، سرمگیں آنکھوں والے ہونگے اوران کی عمرتیس یا تینتیس سال ہو گی ۔‘‘ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ یَّدْخُلُ الْجَنَّۃَ یَنْعَمُ وَلَا یَبْأَسُ ، لَا تَبْلٰی ثِیَابُہُ ، وَلَا یَفْنیٰ شَبَابُہُ[3])) ’’ جو شخص جنت میں داخل ہو گا وہ خوشحال رہے گا اور کبھی کوئی دکھ نہیں دیکھے گا ۔ اس کا لباس کبھی پرانا نہیں ہو گا اور اس کی جوانی کبھی ختم نہیں ہو گی ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری،الجہاد باب درجات المجاہدین فی سبیل اللّٰه :2790و7423 [2] سنن الترمذ ی:2545۔وحسنہ الألبانی [3] صحیح مسلم:2836