کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 49
اور اس کی دعا کو قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے تو اس کو چھوڑ کر غیر اﷲ کے سامنے ہاتھ پھیلانا اور اسے مدد کے لئے پکارنا چہ معنی دارد ؟ اور جن جن اولیاء و صالحین کو لوگ پکارتے ہیں ان کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ تو پکارنے والوں اور ان سے مانگنے والوں کی پکار اور دعا کو سرے سے سنتے ہی نہیں ۔ اور اگربالفرض اﷲ تعالیٰ انہیں ان کی پکار سنا بھی دے تو یہ اس کا جواب ہی نہیں دے سکتے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ ٭ اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ [1] ’’ اور جنہیں تم اس ( اﷲ تعالیٰ) کے سوا پکارتے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں ۔ اور اگر ( بالفرض ) سن بھی لیں تو وہ تمہاری فریاد رسی نہیں کریں گے بلکہ قیامت کے روز تمھارے اس شرک کا صاف انکار کرجائیں گے۔ ‘‘ لہذا جو پیر ، فقیر ، ولی اوربزرگ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے جیسی انتہائی حقیر چیز کا بھی مالک نہیں اسے پکارنے اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہونے اور اپنی حاجات پیش کرنے سے کیا مل سکتا ہے ؟ اور جو غیر اﷲ کسی کی پکار کو سرے سے سنتا ہی نہیں اور نہ ہی وہ فریاد رسی کے قابل ہے تو اسے فریاد رسی کے لئے پکارنے سے سوائے اﷲ کے غضب اور اس کی لعنت کے اور کیا مل سکتا ہے ؟ قرآن مجید میں ایک مقام پر اﷲ تعالیٰ نے اس شخص کو سب سے بڑا گمراہ قرار دیا ہے جو غیراﷲ کو پکارتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غَافِلُوْنَ﴾[2] ’’ اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اﷲ کے سوا ان معبودوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی پکار کا جواب نہیں دیں گے ، بلکہ وہ تو ان کی پکار وفریاد سے ہی بے خبر ہیں ۔ ‘‘ 2۔شرک فی الألوہیت کی دوسری شکل ہے غیر اﷲ سے ایسی محبت کرنا جیسی صرف اﷲ سے ہونی چاہئے۔ یعنی ایسی محبت جس کے نتیجے میں محبت کرنے والا معبود کے سامنے اپنی غلامی ، اس کی تعظیم اور اس کے لئے کمالِ فرمانبرداری کا اظہار کرے اور اسے دنیا کی ہر چیز پر فوقیت دے ۔ تو ایسی محبت صرف اﷲ تعالیٰ سے ہی ہوسکتی ہے ، اگر غیراﷲ کے لئے ایسی محبت ہوگی تو یہ شرکِ اکبر ہوگا ۔ جیسا کہ اس دور میں بہت سارے لوگ اپنے پیروں سے
[1] فاطر35 :14-13 [2] الأحقاف46 :5