کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 481
ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ روزِ قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت صرف موحدین کو جنہوں نے اپنی زندگی میں اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا ہو گا نصیب ہو گی۔ لہٰذا اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو تو ہمیں موت آنے تک اپنا دامن شرک سے پاک رکھنا ہو گا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ مومنین بھی شفاعت کریں گے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ رہے جہنم والے جو کہ اس کے اہل ہیں تو وہ جہنم میں نہ مریں گے اور نہ زندہ رہیں گے ، لیکن کچھ لوگ ایسے ہو نگے جنھیں ان کے گناہوں کے سبب جہنم میں ڈالا گیا ہو گا ۔انھیں اللہ تعالیٰ مار دے گا یہاں تک کہ جب وہ ( جہنم کی آگ میں جلتے جلتے ) کوئلہ بن چکے ہو نگے تواللہ تعالیٰ ان کے متعلق شفاعت کرنے کی اجازت دے گا۔ چنانچہ انھیں جماعت درجماعت لایا جائے گا اور جنت کی نہروں میں ڈال دیا جائے گا ۔ پھر کہا جائے گا : اے اہلِ جنت ! ان پر پانی بہاؤ ۔ اس کے بعد وہ ایسے ( تیزی سے)اگیں گے جیسے سیلاب کی جھاگ اور مٹی میں ایک دانہ ( تیزی سے) اگتاہے۔ ‘‘[1] اورحضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ … پھر پل صراط کو لا کر جہنم کے اوپر رکھاجائے گا اور شفاعت کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔ وہ کہہ رہے ہونگے : اَللّٰہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ‘‘ پوچھا گیاکہ اے اللہ کے رسول !پل کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’وہ ایسا ( خطرناک ) پل ہے جہاں سے گذرنے والا پھسلے گااور لڑکھڑائے گا ، اس پر اچک لینے والے کانٹے اور جکڑ لینے والے آنکڑے اور ایسے ٹیڑھے میڑھے کانٹے لگے ہوئے ہیں جیسے نجد میں ہوتے ہیں اور انہیں ( سعدان ) کہا جاتا ہے۔ وہاں سے کچھ مومن پلک جھپکنے کی طرح ،کچھ بجلی کی سی تیزی کے ساتھ ، کچھ ہوا کی طرح ، کچھ پرندوں کی رفتار میں اور کچھ تیز رفتار گھوڑوں اور سواریوں کی مانند گذر جائیں گے۔ ان میں کچھ تو مکمل طور پر صحیح سالم گذریں گے اور کچھ وہاں زخمی ہو جائیں گے اور کئی لوگ جہنم کی آگ میں گر جائیں گے یہاں تک کہ جب مومن جہنم کی آگ سے بچ کر نکل جائیں گے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ اپنے ان بھائیوں کے حق میں جو جہنم میں گر چکے ہونگے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ سے
[1] صحیح مسلم: 185