کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 478
لوگوں کے جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو نگے ۔اسی طرح وہ لوگ بھی جن کوجہنم کی ایک گردن پکڑ لے گی اور جہنم میں پھینک دے گی۔ لہٰذا جو لوگ اس پل صراط کو عبور کر جائیں گے اور وہ صرف مومنین ہو نگے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کو معلوم ہو گا کہ اگر ان سے قصاص لیا گیا تو ان کی نیکیاں ختم نہیں ہو نگی انھیں دوسرے پل صراط پر روک لیا جائے گا جہاں ان کے درمیان حقوق العباد کا قصاص لیا جائے گا ۔ اور ان لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہو گا جسے واپس جہنم میں بھیجا جائے گا کیونکہ وہ پہلے پل صراط کو عبور کر چکے ہو نگے جو عین جہنم کے اوپر ہو گا۔ اور جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا ہو گا کہ انھیں جہنم میں ڈالنا ہے تو وہ اس پہلے پل صراط کو ہی عبور نہیں کر سکیں گے اور اس پر سے گذرتے ہوئے وہ جہنم میں گر جائیں گے ۔ حضرت ابو سعید الخدر ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَخْلُصُ الْمُؤْمِنُوْنَ مِنَ النَّارِ فَیُحْبَسُوْنَ عَلٰی قَنْطَرَۃٍ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ، فَیُقْتَصُّ لِبَعْضِہِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ کَانَتْ بَیْنَہُمْ فِی الدُّنْیَا حَتّٰی إِذَا ہُذِّبُوْا وَنُقُّوْا أُذِنَ لَہُمْ فِیْ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ )) [1] ’’ مومن جہنم سے بچ کر جنت ودوزخ کے درمیان بنے ہوئے ایک پل پر پہنچیں گے جہاں انھیں روک لیا جائے گا اور ان کے ان حقوق کا فیصلہ کیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان واجب الأداء تھے ۔ یہاں تک کہ جب انھیں ( گناہوں سے اور بندوں کے حقوق سے ) بالکل صاف اور بری کردیا جائے گا تو انھیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی ۔ ‘‘ موحدین میں سے جو شخص جہنم میں داخل ہو گا اسے شفاعت کے ذریعے نکال لیا جائے گا پل صراط پر سے گذرتے ہوئے جو موحد مومنین اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جا گریں گے ان کے متعلق اللہ تعالیٰ کی اجازت سے شفاعت کرنے والے شفاعت کریں گے اور انہیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے گا ۔ شفاعت کرنے والوں میں سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کریں گے ۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ …مجھے کہا جائے گا : (( اِنْطَلِقْ،فَمَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِّنْ بُرَّۃٍ أَوْ شَعِیْرَۃٍ مِنْ إِیْمَانٍ
[1] صحیح البخاری:2440و6535