کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 477
پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے ! جہنم کی گہرائی سترسال کی مسافت کے برابر ہے ۔ ‘‘[1] جبکہ حضرت ام مبشر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھے اور آپ نے ارشاد فرمایا: (( لَا یَدْخُلُ النَّارَ إِنْ شَائَ اللّٰہُ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ أَحَدٌ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا تَحْتَہَا)) ’’ اصحاب الشجرۃ ( درخت والوں ) میں سے جنھوں نے درخت کے نیچے بیعت کی تھی کوئی شخص جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔ ‘‘ توحضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے : ﴿وَإِنْ مِّنْکُمْ إِلَّا وَارِدُہَا﴾[2] ’’ تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے ‘‘ ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم نے اس سے اگلی آیت نہیں پڑھی : ﴿ ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا﴾[3] ’’ پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچا لیں گے ۔ ‘‘[4] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کسی مسلمان کے تین بچے مر جائیں ( اور وہ ان پر صبر کا مظاہرہ کرے ) تو اسے دوزخ کی آگ نہیں چھوئے گی ، ہاں صرف قسم کو پورا کرنے کیلئے ۔ ‘‘[5] قسم کو پورا کرنے سے مراد کیا ہے؟اسکے متعلق امام نووی نے محدثین کے متعدد اقوال شرح مسلم میں نقل کئے ہیں۔ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَإِنْ مِّنْکُمْ إِلَّا وَارِدُہَا﴾[6] ’’ تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے۔ ‘‘واللہ اعلم ایک اور پل صراط …جنت ودوزخ کے درمیان آخرت میں دو پل صراط ہو نگے۔ ایک پل صراط وہ ہو گا جس پر سے تمام اہل ِ محشر کو گذرنا ہو گا سوائے ان
[1] صحیح مسلم:195 [2] مریم19:71 [3] مریم19:72 [4] صحیح مسلم :2496 [5] صحیح البخاری:1251و6656، صحیح مسلم :2632 [6] مریم19:71