کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 476
علاوہ اور کوئی شخص گفتگو نہیں کرسکے گااور اس دن پیغمبربھی یہ دعا کر رہے ہو نگے : ( اَللّٰہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ )
’’ اے اللہ ! تو ہی ہمیں سلامتی دے اور تو ہی ہمیں امن وامان عطا فرما ‘‘
اور جہنم میں لوہے کے ہُک ایسے ہوں گے جیسے سعدان ( ایک کانٹے دار درخت ) پر بہت زیادہ کانٹے ہوتے ہیں ۔ وہ کتنے بڑی ہوں گے یہ صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ۔ یہ ہُک لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے ۔ پھر ان میں سے کئی لوگ تو ہلاکت کے گڑھوں میں چلے جائیں گے اور کچھ لوگ ان ہُکوں سے نجات پا کر پل صراط کو عبور کر جائیں گے ۔ ‘‘[1]
پل صراط پر گزرنا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ …چنانچہ وہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آئیں گے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (شفاعت کی ) اجازت دی جائے گی۔ پھر امانت اور رحم کو بھیجا جائے گا جو پل صراط کے دائیں بائیں کھڑے ہو جائیں گے ۔ پھر ( لوگ پل صراط پر سے گزرنا شروع کریں گے ) چنانچہ سب سے پہلا شخص بجلی کی سی تیزی کے ساتھ گذر جائے گا ۔‘‘
میں ( ابو ہریرہ ) نے پوچھا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو ں ، کوئی چیز بجلی کی سی تیزی کے ساتھ بھی گذر سکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’کیا تم نے ( آسمان پر ) بجلی کو نہیں دیکھا ، کیسے وہ تیزی کے ساتھ جاتی ہے اور پلک جھپکتے ہی واپس آتی ہے! ‘‘
پھر دوسرا آدمی ہوا کی طرح تیزی کے ساتھ گذر جائے گا۔
پھرتیسرا آدمی پرندے کی اڑان اور( طاقت ور ) مردوں کے دوڑنے کی طرح گذر جائے گا ۔
یہ سب اپنے اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے گذریں گے اور تمھارا نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پل صراط پر کھڑا کہہ رہا ہو گا: ( یَا رَبِّ ! سَلِّمْ سَلِّمْ ) ’’اے میرے رب ! تو ہی سلامتی دے اور تو ہی محفوظ فرما۔ ‘‘ یہاں تک کہ بندوں کے اعمال عاجز آ جائیں گے۔ اور یہاں تک کہ ایک آدمی ایسا آئے گا جو گھسٹ گھسٹ کر ہی چلنے کے قابل ہو گا ۔ پل صراط کے کناروں پر لوہے کے ہُک لٹکے ہوئے ہوں گے جنھیں بعض لوگوں کو پکڑنے اور اچک لینے کا حکم دیا گیا ہو گا ۔ لہٰذا وہاں سے گزرنے والوں میں سے کچھ تو خراشیں وغیرہ لگنے کے بعد نجات پا کر اسے عبور کر جائیں گے اور کئی لوگوں کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گااور وہ جہنم میں گر جائیں گے۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری :806،6573،صحیح مسلم:182