کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 475
(( کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمٰنِ ،خَفِیْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ،ثَقِیْلَتَانِ فِیْ الْمِیْزَانِ :سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ،سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ [1]))
’’ دو کلمے اللہ تعالیٰ کو انتہائی محبوب ہیں ۔وہ زبان پر ہلکے اور میزان میں بہت بھاری ہیں ۔ اور وہ ہیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔ ‘‘
روزِ قیامت ہر امت اپنے معبود کے پیچھے جائے گی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم قیامت کے روز اپنے رب کو دیکھ سکیں گے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس دوپہر کو آسمان پر کوئی بادل نہ ہو ،کیا اس میں تمھیں سورج کو دیکھنے میں کوئی شک وشبہ ہو سکتا ہے‘‘ ؟ انھوں نے کہا: نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اور جس چودھویں رات کو آسمان پر بادل نہ ہوں ، کیا اس میں تمھیں چاند کو دیکھنے میں کوئی شک وشبہ ہو سکتا ہے؟ انھوں نے کہا : نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تمھیں اپنے رب کو دیکھنے میں بھی کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو روزِ قیامت جمع فرمائے گا ۔ پھر کہے گا : جو جس کی پوجا کرتا تھا وہ آج اسی کے پیچھے چلا جائے ۔ چنانچہ سورج کے پجاری سورج کی اتباع کریں گے ، چاند کے پجاری چاند کی پیروی کریں گے ، طاغوتوں کے پجاری طاغوتوں کے پیچھے چلیں گے اور پھر صرف یہ امت باقی رہ جائے گی جس میں اس کے منافق بھی ہو نگے ۔ تو اللہ تعالیٰ ان کے پاس اُس صورت میں آئے گا جسے وہ نہیں پہچانتے ہونگے۔ پھر اللہ تعالیٰ کہے گا : میں تمھارا رب ہو ں۔
وہ کہیں گے : ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں اور ہم یہیں اپنی جگہ پر ٹھہرے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارا رب ہمارے پاس آ جائے ۔ جب ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے پاس ان کی جانی پہچانی صورت میں آئے گا اور کہے گا : میں تمھارا رب ہو ں ۔
وہ کہیں گے :ہاں آپ ہمارے رب ہیں ۔ پھر وہ اسی کے پیچھے چل پڑیں گے ۔ اور پل صراط کو جہنم کی پیٹھ پر رکھا جائے گا ۔ پھر میں اور میری امت سب سے پہلے اسے عبور کریں گے ۔ ( یاد رہے کہ ) اس دن رسولوں کے
[1] صحیح البخاری :7563،صحیح مسلم:2694