کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 474
لئے ان کے اعمال غارت ہو گئے ۔ پس قیامت کے روز ہم ان کا کوئی وزن قائم نہ کریں گے ۔ ‘‘ علماء کرام رحمہ اللہ کا کہنا ہے : قیامت کے دن لوگوں کے تین طبقے ہو نگے : 1۔ متقی اور پرہیز گار لوگ جنھوں نے کبیرہ گناہ نہیں کئے ہو نگے ۔ 2۔ وہ لوگ جنھوں نے (شرک کے علاوہ دیگر) کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا ہو گا ۔ 3۔ تیسرا طبقہ کفار ومنافقین اور مشرکین کا ہو گا ۔ چنانچہ متقی لوگوں کے ترازو بھاری ہو جائیں گے اور انھیں جنت میں داخل کردیا جائے گا (اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اسی طبقے میں شامل کردے ۔) دوسرے طبقے کے لوگوں کے اعمال کا وزن ہو گا ، پھر ہو سکتا ہے کہ ان کے نیک اعمال کا وزن زیادہ ہو جائے جس پر انھیں جنت میں بھیج دیا جائے گا اور ہو سکتا ہے کہ ان کی برائیوں کا وزن زیادہ ہو جائے جس پرانھیں جہنم میں بھیج دیا جائے گا ، لیکن بعد میں شفاعت کی وجہ سے انھیں بھی جہنم سے نکال کرجنت میں داخل کردیا جائے گا ۔ اور ہو سکتا ہے کہ ان کی نیکیاں اور برائیاں وزن میں برابر ہو جائیں تو یہ اہلِ اعراف ہوں گے ۔ یعنی جنت ودوزخ کے درمیان ایک مقام پر ہونگے اور انھیں سب سے آخر میں جنت میں داخل کیا جائے گا جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ جہاں تک کفار اورمشرکین ومنافقین کا تعلق ہے تو ان کے ترازو میں نیک اعمال والا پلڑا انتہائی ہلکا ہو گا اور برائیوں والا پلڑا بھاری ہو گا ۔ اس لئے انھیں اللہ تعالیٰ جہنم میں ڈال دے گا ۔ والعیاذ باللہ ان دلائل کی بناء پریہ کہنا بجا ہو گا کہ میزان برحق ہے ، البتہ وزن تمام لوگوں کے اعمال کا نہیں ہو گا بلکہ کچھ خوش نصیب اس سے مستثنی ہو نگے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ روزِ قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا : اپنی امت کے ان لوگوں کو الگ کردو جن پر حساب واجب نہیں ہے۔ ( یہ حدیث ہم اس سے پہلے اپنے ایک خطبہ میں ذکر کر چکے ہیں ۔) میزان کو بھاری کرنے والے اعمال حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَفْضَلُ شَیْئٍ فِیْ الْمِیْزَانِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الْخُلُقُ الْحَسَنُ [1])) ’’ روزِ قیامت میزان میں سب سے بھاری اچھا اخلاق ہو گا۔ ‘‘ جبکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] احمد :27536و27595،ابن حبان :230/2: 481