کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 472
’’ قیامت کے دن ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھیں گے ، پھر کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔‘‘ اس شخص نے کہا : اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ! میرے خیال میں میرے اور ان کیلئے یہی بہتر ہے کہ میں انھیں چھوڑ دوں۔میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ آج کے بعد یہ سب آزاد ہیں۔ ‘‘[1] اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک اللہ تعالیٰ میری امت کے ایک آدمی کوقیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے بلائے گا ۔ (ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ اونچی آواز کے ساتھ اس کا نام پکارا جائے گا ) پھر اس کے سامنے ننانوے رجسٹر کھول دئے جائیں گے۔ان میں سے ہر رجسٹر حدِ نگاہ تک پھیلا ہوا ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا : کیا تم ان گناہوں میں سے کسی کا انکار کرسکتے ہو ؟ کیا میری طرف سے مقرر کئے ہوئے تمھارے اعمال کو لکھنے والے نگرانوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ کہے گا : تو کیا تمھارے پاس کوئی عذر ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ کہے گا : کیوں نہیں۔ ہمارے پاس تیری ایک نیکی موجود ہے جس کی وجہ سے آج تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ پھر اس کیلئے ایک کارڈ نکالا جائے گا جس میں لکھا ہو گا : ( أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ) پھراللہ تعالیٰ کہے گا : آؤ آج اپنے اعمال کا وزن دیکھ لو ۔ وہ کہے گا : اے میرے رب ! یہ کارڈ ان رجسٹروں کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتا ہے ؟ کہا جائے گا : تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ پھر رجسٹروں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے گا اور کارڈ کو دوسرے پلڑے میں۔ چنانچہ رجسٹروں والا پلڑا اوپر اٹھ جائے گا اور کارڈ والا پلڑا نیچے جھک جائے گا۔اس لئے کہ اللہ کے نام کے مقابلے میں کوئی چیز زیادہ وزنی نہیں ہو سکتی ۔ ‘‘[2] اس آدمی نے ۹۹ رجسٹر بھرنے تک کفر وشرک اور گناہوں کی زندگی گزاری ، پھر آخر میں کلمۂ توحید پڑھ کر وفات پائی ۔ جو اس کی مغفرت کا سبب بن گیا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (( إِنَّ الْإِسْلَامَ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ )) [3] ’’ اسلام اس سے پہلے کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔ ‘‘
[1] سنن الترمذی:3165۔ وصححہ الألبانی [2] سنن الترمذی :2639، سنن ابن ماجہ :4300۔ وصححہ الألبانی [3] صحیح مسلم :121