کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 469
اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اونگھ طاری ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے اپنا سر اٹھایا۔ ہم نے پوچھا : آپ کیوں مسکرارہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابھی ابھی مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا : ﴿بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ . فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ. إِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الْأَبْتَرُ﴾ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تمھیں معلوم ہے کہ الکوثر کیا ہے ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ ایک نہر ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے ، اس پر خیر ِ کثیر موجود ہے ۔ اور وہ ایسا حوض ہے جس پر میری امت کے لوگ قیامت کے دن آئیں گے ۔ اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔ پھر کچھ لوگوں کو پیچھے دھکیلا جائے گا ۔ تو میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ تو میرے امتی ہیں۔ تو کہا جائے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کئے تھے ۔ ‘‘[1] لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہم ایسے کاموں سے بچیں جنہیں دین میں ایجاد کیا گیا ہے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے تعامل سے ثابت نہیں ہیں ۔ اورحضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! حوض کے برتن کیا ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَآنِیَتُہُ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ نُجُوْمِ السَّمَائِ وَکَوَاکِبِہَا فِیْ اللَّیْلَۃِ الْمُظْلِمَۃِ الْمُصْحِیَۃِ،آنِیَۃُ الْجَنَّۃِ مَنْ شَرِبَ مِنْہَا لَمْ یَظْمَأْ آخِرَ مَا عَلَیْہِ،یَشْخَبُ فِیْہِ مِیْزَابَانِ مِنَ الْجَنَّۃِ مَنْ شَرِبَ مِنْہُ لَمْ یَظْمَأْ،عَرْضُہُ مِثْلُ طُوْلِہٖ،مَا بَیْنَ عَمَّانَ إِلٰی أَیْلَۃَ،مَاؤُہُ أَشَدُّ بَیَاضًا مِنَ الثَّلْجِ وَأَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ [2])) ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے ! اس کے برتن ان ستاروں سے زیادہ ہیں جو تاریک اور بے ابر ( صاف ) رات میں ہوتے ہیں ، وہ جنت کے برتن ہیں ۔ جو شخص ان سے پئے گا اسے پھر کبھی پیاس نہیں لگے گی ۔ اس میں جنت کے دو پرنالے بہہ رہے ہوں گے۔ جو شخص ایک بار اس پانی کو پی لے گا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی ۔ اس کی چوڑائی اس کی لمبائی کے برابر ہے جو اتنی ہے جتنی (عمان ) اور (ایلہ ) کے درمیان ہے ۔اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہو گا ۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم،الصلاۃ باب حجۃ من قال البسملۃ آیۃ من أول کل سورۃ:400 [2] صحیح مسلم :2300