کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 468
’’ جس شخص کے پاس سونا چاندی ہو اور وہ اس کا حق ( زکاۃ ) ادا نہ کرتا ہو ، قیامت کے دن اس کیلئے آگ کی تختیاں بنائی جائیں گی جنھیں جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا ، پھر ان کے ساتھ اس کے پہلو ، اس کی پیشانی اور پیٹھ کو داغا جائے گا ۔جب وہ تختیاں ٹھنڈی ہو جائیں گی تو انھیں دوبارہ گرم کیا جائے گا اور اسے پھر داغا جائے گا ۔ اور جب تک بندوں کے درمیان فیصلہ نہیں کر دیا جائے گا اس کے ساتھ یہ سلوک بدستور جاری رہے گا جبکہ وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہو گا ۔ پھر وہ اپنا راستہ دیکھے گا ۔ یا جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اونٹوں کے متعلق کیا ارشاد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اسی طرح اونٹوں کا معاملہ ہے کہ جو شخص ان کا حق ادا نہیں کرتا ( زکاۃ نہیں نکالتا) تو روزِ قیامت ایک انتہائی کھلا اور وسیع میدان تیار کیا جائے گا جہاں اس کے تمام اونٹوں کو ان کی اولاد سمیت جن کا یہ مالک تھا اور ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تھا جمع کیا جائے گا ۔ پھر وہ اسے اپنے کھروں کے ساتھ روندیں گے اور اپنے منہ کے ساتھ کاٹیں گے۔ جب ان میں سے سب ( اسے روندتے ہوئے )گذر جائیں گے تو پہلا اونٹ پھر آ جائے گا اور اس کے ساتھ یہ سلوک اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بندوں کے درمیان فیصلہ نہیں ہو جائے گا ۔ وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہو گا ۔ پھر وہ اپنا راستہ دیکھے گا یا جنت کی طرف یا جہنم کی طرف …الخ‘‘[1] جبکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إذَا جَمَعَ اللّٰہُ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،یُرْفَعُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ، فَیُقَالُ:ہٰذِہٖ غَدْرَۃُ فُلَانِ بْنِ فُلَان[2])) ’’ اللہ تعالیٰ جب قیامت کے روز پہلوں اور پچھلوں کو جمع کرے گا تو ہر غدار کیلئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا : یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے ۔ ‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن حوضِ کوثر عطا کیا جائے گا جس کے اوصاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں بیان فرمائے ہیں ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ،
[1] صحیح مسلم :987 [2] صحیح البخاری:3188 و6177و7111،صحیح مسلم:1735