کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 464
جھٹلاتے تھے یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی ۔ ‘‘
اور خود ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
﴿اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰی أَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَا أَیْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ أَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ﴾ [1]
’’ آج کے دن ہم ان کے منہ پر مہریں لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے ۔ اور ان کے پاؤں ان کاموں کی گواہیاں دیں گے جو وہ کرتے تھے ۔ ‘‘
اور فرمایا :﴿وَیَوْمَ یُحْشَرُ أَعْدَائُ اللّٰہِ إِلَی النَّارِ فَہُمْ یُوزَعُونَ. حَتّٰی إِذَا مَا جَاؤُوہَا شَہِدَ عَلَیْْہِمْ سَمْعُہُمْ وَأَبْصَارُہُمْ وَجُلُودُہُمْ بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ . وَقَالُوا لِجُلُودِہِمْ لِمَ شَہِدتُّمْ عَلَیْْنَا قَالُوا أَنطَقَنَا اللّٰہُ الَّذِیْ أَنطَقَ کُلَّ شَیْْئٍ وَّہُوَ خَلَقَکُمْ أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّإِلَیْْہِ تُرْجَعُونَ﴾[2]
’’ اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف لائے جائیں گے اور ان سب کو جمع کردیا جائے گا یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کے پاس آ جائیں گے تو ان پر ان کے کان ، ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی ۔ یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف گواہی کیوں دی ؟ وہ جواب دیں گی کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے ۔ اسی نے تمھیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔ ‘‘
اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ میں کیوں ہنس رہا ہوں ؟ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) زیادہ جانتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اس بات سے ہنس رہا ہوں کہ قیامت کے دن ایک بندہ اپنے رب سے کہے گا : اے میرے رب ! کیا تو نے مجھے ظلم سے نہیں بچایا ؟ اللہ تعالیٰ کہے گا : کیوں نہیں ۔ وہ کہے گا : تو میں اپنے متعلق اپنے گواہ کی گواہی ہی قبول کروں گا ( کسی اور کی نہیں کروں گا۔)
چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے منہ پر مہر لگا دے گا اور اس کے اعضاء سے کہے گا : بولو ۔ تو وہ بول کر اس کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ اسے بولنے کی اجازت دے گا ۔ لہٰذا وہ اپنے اعضاء سے کہے گا : دور ہو جاؤ ، دفع ہو جاؤ ، میں دنیا میں تمھیں بچا بچا کر رکھتا تھا اورآج تم بھی میرے خلاف گواہی دے رہے ہو ؟ ‘‘[3]
[1] یٰسٓ36 :65
[2] حم السجدۃ 41:21-19
[3] صحیح مسلم:2969