کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 46
5۔قبروں اور مزاروں کی طرف زیارت کے لیے سفر کرنا حرام ہے
قبروں پر بنائی گئی مساجد میں نماز پڑھنے اور دعا مانگنے کے لئے خصوصی طور پر جانا اور ثواب کی نیت سے مزاروں کی طرف سفر کرنا حرام ہے۔ جیسا کہ آج کل بہت سارے لوگ درباروں اور مزاروں کی طرف دور دور سے سفر کرکے آتے ہیں ۔ اور وہاں بکرے ذبح کرتے ہیں ، دیگیں پکاتے ہیں ، پیروں کی قبروں کے قریب کھڑے ہوکر دعا مانگتے ہیں اور ان کی قبروں کی طرف رُخ کرکے تقرب کی نیت سے نماز پڑھتے ہیں ۔ تو کوئی عبادت بجا لانے کے لئے باقاعدہ ثواب اور تقرب کی نیت کرکے مزاروں کا سفر کرنا اسلام میں قطعًا حرام ہے۔
جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ: اَلْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِیْ ہٰذَا،وَالْمَسْجِدِ الْأقْصٰی)) [1]
’’ ثواب کی نیت سے سفر صرف تین مساجد کی طرف ہی کیا جاسکتا ہے : ایک مسجد حرام ، دوسری مسجدِ نبوی اور تیسری مسجد ِ اقصٰی۔ ‘‘
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ثواب کی نیت سے سفران تین مساجد کے علاوہ کسی اور جگہ کی طرف نہیں کیا جاسکتا ۔
خلاصہ یہ ہے کہ ہر وہ دروازہ جو شرک تک پہنچا سکتا ہے اسلام نے اسے بند کردیا ہے ۔اور ہر ایسا عمل جس سے شرک کی بو آسکتی ہے شریعت نے اسے حرام قرار دے دیا ہے ۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو شرک سے محفوظ رکھے اور ہمیں آخری دم تک اپنی توحید پر قائم رکھے ۔ آمین
دوسرا خطبہ
سامعین ِ گرامی ! پہلے خطبہ میں شرک کا مفہوم ، شرک ایک بھیانک جرم ، قرآن مجید میں شرک کی تردید ، شرک کے نقصانات اور شرک کے سدّ باب کے لئے اسلام کے احکامات کے بارے میں ہم تفصیل سے وضاحت کرچکے ہیں ۔اور آئیے اب شرک کی اقسام وانواع بھی معلوم کرلیں تاکہ یہ موضوع مکمل طور پر واضح ہوجائے اور اس میں کسی قسم کا ابہام باقی نہ رہے ۔
شرک کی دو قسمیں ہیں :
[1] صحیح البخاری،فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ:1189،مسلم: الحج:511