کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 458
لہذا میرے بھائیو ! اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اطاعت کیا کرو تاکہ آپ روزِ قیامت کی پشیمانیوں اور ندامتوں سے بچ سکیں ۔ اور تاکہ آپ کو آپ کا نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں پکڑایا جائے اورآپ کامیابی پانے والوں میں سے ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے پرہیز کیا کرو تاکہ آپ کو آپ کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں نہ پکڑایا جائے اور پھر آپ نعوذ باللہ خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا وآخرت میں اپنی رضا نصیب فرمائے ۔ دوسرا خطبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے گفتگو کرے گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَیُکَلِّمُہُ اللّٰہُ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ تُرْجُمَانٌ فَیَنْظُرُ أَیْمَنَ مِنْہُ فَلاَیَریٰ إِلَّا مَا قَدَّمَ،وَیَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْہُ فَلَایَریٰ إِلَّا مَا قَدَّمَ،وََیَنْظُرُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَلَایَریٰ إِلَّا النَّارَ تِلْقَائَ وَجْہِہٖ،فَاتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ۔ وفی روایۃ : وَلَوْ بِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ [1])) ’’ اللہ تعالیٰ تم میں سے ہر شخص سے عنقریب ہم کلام ہو گا اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو اسے اپنے عمل ہی نظر آئیں گے اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی اسے اپنے عمل ہی نظر آئیں گے ۔اور اپنے سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی ۔ لہذا تم جہنم سے بچو اگرچہ کھجورکے آدھے حصے کا صدقہ کرکے ہی ۔ دوسری روایت میں ہے : اگرچہ ایک اچھی بات کہہ کر ہی۔‘‘ لہذا عقلمند انسان وہ ہے جو اس دن کی تیاری کرتا ہے اور اس کیلئے نیکیوں کا زادِ راہ دنیا ہی سے لے لیتا ہے کیونکہ وہاں دینار ودرہم کام نہ آئیں گے ۔ اور جس شخص کی نیکیوں کا وزن ترازو میں زیادہ ہو گا وہ ایک پسندیدہ زندگی گذارے گا۔ اور جس کی برائیوں کا وزن زیادہ ہو گا اس کا ٹھکانا جہنم ہو گا ۔ والعیاذ باللہ قیامت کے روز لوگوں کے درمیان قصاص حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوْقَ إِلٰی أَہْلِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُقَادَ لِلشَّاۃِ الْجَلْحَائِ مِنَ الشَّاۃِ الْقَرْنَائِ [2]))
[1] صحیح البخاری:6539و1413 [2] صحیح مسلم:2582