کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 455
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اور جس چودھویں رات کو آسمان پر بادل نہ ہوں کیا اس میں تمھیں چاند کو دیکھنے میں کوئی شک وشبہ ہوتا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اسی طرح تمھیں اپنے رب کو دیکھنے میں بھی کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہو گا ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بندہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو وہ کہے گا : اے میرے بندے ! بتاؤ کیا میں نے تمھیں عزت نہیں دی تھی؟ کیاتمھیں سیادت ( اپنی قوم کی سرداری ) عطا نہیں کی تھی ؟ کیا تمھیں بیوی عنایت نہیں کی تھی اور گھوڑے اور اونٹ تمھارے تابع نہیں کئے تھے ؟ اور میں نے تمھیں ڈھیل نہیں دیئے رکھی کہ تم اپنی قوم کی سرداری کر لو اور خوب کھا پی لو اور عیش کرلو ؟ بندہ کہے گا : کیوں نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کہے گا : تو کیا تم نے کبھی یقین کیا تھا کہ تم مجھ سے ملنے والے ہو ؟ وہ کہے گا : نہیں ۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : آج میں بھی تمھیں بھلا رہا ہوں جیسا کہ تم نے مجھے بھلا دیا تھا۔ پھر دوسرا بندہ آئے گا تو اللہ تعالیٰ اسے بھی ویسے ہی کہے گا جیسے پہلے شخص کو کہا تھا ۔ پھر تیسرا شخص آئے گا تو اللہ تعالیٰ اسے بھی ویسے ہی کہے گا جیسے پہلے دونوں کو کہا تھا ۔ یہ تیسرا شخص جواب دے گا : اے میرے رب ! میں تجھ پر اور تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا تھا ، نماز پڑھتا تھا ، صدقہ دیتا تھا ، روزے رکھتا تھا اوروہ اپنی تعریف جہاں تک کرسکے گا کرے گا ۔ اللہ تعالیٰ کہے گا : تب تم یہیں ٹھہر جاؤ (آج تم سے پورا پورا حساب لیا جائے گا ) پھر اللہ تعالیٰ کہے گا : اب ہم تجھ پر گواہی قائم کریں گے ۔ تو وہ بندہ اپنے دل میں کہے گا کہ آخر وہ کون ہو گا جو میرے خلاف گواہی دے گا ؟ اللہ تعالیٰ اس کے منہ پر مہر لگا دے گا اور اس کی ران سے کہا جائے گا : بولو ۔ تو اس کی ران ، اس کا گوشت اوراس کی ہڈیاں اس کے اعمال کے بارے میں بولیں گی تاکہ اس کے پاس کوئی عذر باقی نہ رہے ۔ یہ شخص منافق ہو گا جسے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سامنا ہو گا۔ ‘‘[1] اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کے روز انسان کے اعضاء میں سے سب سے پہلے اس کی ران اس کے خلاف گواہی دے گی ۔ یہ اسے ذلیل و رسوا کرنے کیلئے ہو گا کیونکہ وہ دنیا میں کھلم کھلا برائیاں کرتا تھا ، اس لئے اللہ تعالیٰ بھی اسے رسوا کرکے چھوڑے گا ۔ یومِ قیامت ۔۔۔۔ باز پرس کا دن ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ ، فَالْأَمِیْرُ الَّذِیْ عَلیَ النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلٰی أَہْلِ بَیْتِہٖ وَہُوَ مَسْؤُوْلٌ عَنْہُمْ ، وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ
[1] صحیح مسلم :2968