کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 454
ہے ۔ تو وہ کہے گا : اے میرے رب ! میں نے کئی اور گناہ بھی کئے تھے جو یہاں مجھے نظر نہیں آر ہے ؟ راوئحدیث کا بیان ہے کہ یہ بات کرکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے یہاں تک کہ آپ کی (مبارک ) داڑھیں نظر آنے لگیں ۔ [1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے کئی بندوں کے گناہوں پر پردہ ڈال دے گا اور انہیں اپنے خاص فضل وکرم سے جنت میں داخل کردے گا۔ اِس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے : (( لَا یَسْتُرُ اللّٰہُ عَلٰی عَبْدٍ فِیْ الدُّنْیَا إِلَّا سَتَرَ ہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ [2])) ’’ اللہ تعالیٰ اگر اپنے کسی بندے پر دنیا میں پردہ ڈالتا ہے تو اس پر قیامت کے دن بھی پردہ ڈال دے گا۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: (( مَنْ سَتَرَ عَلٰی مُسْلِمٍ عَوْرَتَہُ،سَتَرَ اللّٰہُ عَوْرَتَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ[3])) ’’ جو شخص کسی مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ تعالیٰ یومِ قیامت کو اسکے عیبوں پر پردہ ڈال دے گا ۔‘‘ یومِ قیامت ۔۔۔۔ حساب کا دن ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں : ﴿ اِقْرَأْ کِتَابَکَ کَفٰی بِنَفْسِکَ الْیَوْمَ عَلَیْکَ حَسِیْبًا﴾ [4] ’’ لے خود اپنی کتاب آپ ہی پڑھ لے ۔ آج تو تُو آپ ہی اپنا حساب لینے کو کافی ہے ۔ ‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ پوری مخلوق کا محاسبہ کس طرح کرے گا ؟ تو انھوں نے کہا : جیسے ان سب کو ایک صبح میں رزق عطا کرتا ہے اسی طرح ان کا محاسبہ بھی ایک ہی گھڑی میں کر لے گا۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ہم قیامت کے روز اپنے رب کو دیکھ سکیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس دوپہر کو آسمان پر کوئی بادل نہ ہو کیا اس میں تمھیں سورج کو دیکھنے میں کوئی شک وشبہ ہو تا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا : نہیں ۔
[1] صحیح مسلم :190 [2] صحیح مسلم :2590 [3] صحیح مسلم :2699 [4] الإسراء17 :14