کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 453
جہاں تک مومنوں کی پیشی کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ انھیں خلوت میں بلائے گا اور خلوت ہی میں جسے ڈانٹنا ہو گا ڈانٹے گا ۔ اور اس وقت مومنوں کی حالت یہ ہو گی کہ وہ اللہ تعالیٰ سے شرم کے مارے پسینے میں ڈوب رہے ہونگے پھر اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرما کر انھیں جنت میں بھیج دے گا ۔
لہذا ذرا تصور کیجئے کہ جب آپ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہو نگے ، آپ کے ہاتھ میں آپ کا نامہ اعمال ہو گا جس میں آپ کا ہر عمل لکھا ہوا ہو گا اورہر ایسا عمل جسے آپ دنیا میں لوگوں سے چھپاتے تھے آج وہ ظاہر ہو رہا ہو گا ۔ اور نامۂ اعمال کوئی ایسا عمل نہیں چھوڑے گا جسے آپ نے دنیا میں کمایا ہو گا ۔ آپ انتہائی خوف کی حالت میں اپنا نامۂ اعمال خود پڑھ رہے ہو نگے اورآپ کے سامنے اور آپ کے پیچھے قیامت کی ہولناکیاں ہی ہولناکیاں ہو نگی ۔ اورکتنی ایسی برائیاں ہو نگی جنھیں آپ دنیا میں بھول چکے تھے لیکن آج آپ انھیں اپنے سامنے دیکھ کر دنگ رہ جائیں گے ۔ اور کتنے عمل ایسے ہونگے جن کے بارے میں آپ کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ یہ قیامت کے دن میرے سامنے آجائیں گے ۔ ہائے اس دن کی حسرت وپشیمانی اور ہائے اس دن کی ندامت وشرمندگی !!
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے قریب کرے گا، پھر اسے دوسرے لوگوں کی نظروں سے اوجھل کرکے اس کے گناہوں کا اس سے اعتراف کروائے گا او رکہے گا : کیا تم ( فلاں گناہ ) کو جانتے ہو ؟ وہ کہے گا : ہاں اے میرے رب میں جانتا ہوں ۔ پھر اللہ تعالیٰ کہے گا : میں نے تمھارے گناہوں پر دنیا میں بھی پردہ ڈال دیا تھا اور آج بھی انھیں معاف کر رہا ہوں ۔ پھر اسے اس کی نیکیوں کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا ۔ رہے کفاراور منافق تو انھیں تمام لوگوں کے سامنے پکارا جائے گا اور کہا جائے گا : یہ ہیں وہ لوگ جنھوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا تھا۔‘‘ [1]
اسی طرح حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’۔۔۔۔۔ روزِ قیامت ایک شخص کو لایا جائے گا اور( اس کے بارے میں فرشتوں سے ) کہا جائے گا : اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کو پیش کر و اور اس کے بڑے بڑے گناہوں کو (ابھی) ظاہر نہ کرو ۔ پھر اس پر اس کے چھوٹے گناہوں کو پیش کیا جائے گا اور اسے کہا جائے گا : تم نے فلاں دن فلاں عمل کیا تھا اور فلاں دن فلاں عمل کیا تھا۔ وہ اپنے ان گناہوں کا اقرار کرے گا اور انکار نہیں کر سکے گا اور اپنے بڑے بڑے گناہوں سے ڈر رہا ہو گا کہ ابھی وہ بھی پیش کئے جائیں گے لیکن اسے کہا جائے گا : تمھارے لئے ہر برائی کے بدلے ایک نیکی
[1] صحیح البخاری :2441 و4685 و6070، صحیح مسلم :2786