کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 450
( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ چنانچہ وہ نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے :
اے نوح ! آپ زمین پر اللہ کے پہلے رسول تھے اور آپ کو اللہ تعالیٰ نے شکر گذار بندہ قرار دیا ۔ آپ اپنے رب کے ہاں شفاعت کریں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری حالت کیا ہو رہی ہے؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری پریشانی کا عالم کیا ہے ؟
حضرت نوح علیہ السلام جواب دیں گے : بے شک میرارب آج اتنا غضبناک ہے جتنا پہلے کبھی نہ تھا اور نہ ہی پھر کبھی ہو گا ۔اور میں نے اپنی قوم پر بددعا کی تھی ، اس لئے (نَفْسِیْ نَفْسِیْ ) آج تو مجھے اپنی ہی فکر لاحق ہے ۔ تم ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ چنانچہ وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے :
اے ابراہیم ! آپ اللہ کے نبی اور تمام اہلِ زمیں میں سے آپ ہی اس کے خلیل تھے ۔ آپ اپنے رب کے ہاں شفاعت کریں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری حالت کیا ہو رہی ہے ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری پریشانی کا عالم کیا ہے؟
حضرت ابراہیم علیہ السلام جواب دیں گے : بے شک میرارب آج اتنا غضبناک ہے جتنا پہلے کبھی تھا اور نہ پھر کبھی ہو گا ۔ وہ (ابراہیم علیہ السلام ) اپنی تین غلطیاں یاد کریں گے اور کہیں گے : (نَفْسِیْ نَفْسِیْ ) آج تو مجھے اپنی ہی فکر لاحق ہے ۔ تم موسی ( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ چنانچہ وہ موسی علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے :
اے موسی ! آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے ساتھ اور آپ کے ساتھ کلام کرکے دوسرے لوگوں پر فضیلت دی ۔ آپ اپنے رب کے ہاں شفاعت کریں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری حالت کیا ہو رہی ہے؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری پریشانی کا عالم کیا ہے ؟
حضرت موسی علیہ السلام جواب دیں گے : بے شک میرارب آج اتنا غضبناک ہے جتنا پہلے کبھی نہ تھا اور نہ ہی پھر کبھی ہو گا ۔ اور میں نے ایک ایسی جان کو قتل کردیا تھا جسے قتل کرنے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا تھا (نَفْسِیْ نَفْسِیْ ) آج تو مجھے اپنی ہی فکر لاحق ہے ۔ تم عیسی( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ چنانچہ وہ عیسی علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور ان سے کہیں گے :
اے عیسی ! آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ نے ماں کی گود میں لوگوں سے بات چیت کی ، آپ اللہ کے کلمۂ (کن ) سے پیدا شدہ ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے مریم ( علیہا السلام ) کی طرف ڈال دیا تھااور آپ اللہ تعالیٰ کی روح سے ہیں ۔ لہذاآپ اپنے رب کے ہاں شفاعت کریں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری حالت کیا ہو رہی ہے ؟ کیا