کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 45
’’ یہود ونصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ ‘‘
بھلے لوگو ذرا سوچو ! جب انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود ونصاریٰ پر لعنت بھیجی ہے تو کیا انبیاء علیہم السلام سے کم تر کسی اور انسان کی قبر کو مسجد ومزار بنانے سے اﷲ کی رحمت آئے گی ؟ ایسے لوگ جو پیروں فقیروں بلکہ قوالوں کی قبروں کو سجدہ گاہ اور مزار بنالیتے ہیں، کیا وہ اس وعید سے بچ جائیں گے ؟ لہذا یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اسلام نے قبروں پر مساجد اور مزارات بنانے کی بیخ کنی کی ہے تاکہ شرک تک پہنچانے والا یہ دروازہ بھی بند ہوجائے ۔
3۔قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا منع ہے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :
(( لَا تُصَلُّوْا إِلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تَجْلِسُوْا عَلَیْہَا )) [1]
’’ قبروں کی طرف رُخ کرکے نماز نہ پڑھو اور نہ ہی ان پر بیٹھو۔ ‘‘
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں شرک کا ایک اور راستہ بند کردیا ہے اور وہ ہے قبروں کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھنا یا ان پر بیٹھنا ۔ جیسا کہ آج کل لوگ پیروں اور بزرگوں کے درباروں پر جاکر ان کی قبروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں۔ اور اسی طرح کئی لوگ قبروں پر بیٹھ کر چلہ کشی اور مراقبہ وغیرہ کرتے ہیں ۔ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی منع فرمادیا ہے ۔
4۔ اونچی قبروں کو زمین کے برابر کرنے اور ان پر بنائی گئی عمارتوں کو گرانے کا حکم
حضرت علی رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ حکم دے کر بھیجا کہ میں ہر بُت اور مجسمے کو مٹادوں اور ہر اونچی قبر کو زمین کے برابر کردوں ۔[2]
لہٰذا اسلام میں بتوں اور مجسموں کو باقی رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی اسلام میں قبروں کو اونچا کرنے اور ان پر عمارتیں اور مزارات بنانے کا کوئی تصور پایا جاتا ہے ۔ اس کے برعکس اسلام نے شرک کے دروازے بند کرنے کے لئے ایسی تمام چیزوں کی بیخ کنی اور حوصلہ شکنی کی ہے ۔
[1] صحیح مسلم ۔ الجنائز ۔972
[2] صحیح مسلم ۔ الجنائز: 969