کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 449
مقامِ محمود …تمام اہل ِ محشر کیلئے شفاعت ہم یہ بات مختلف احادیث کے حوالے سے پہلے عرض کر چکے ہیں کہ قیامت کا دن بہت سخت اور انتہائی لمبا (پچاس ہزار سال کے برابر ) ہو گا ۔ اس دن سورج بہت ہی قریب ہو گا اور اس کی گرمی سے لوگ اپنے پسینوں میں ڈوب رہے ہونگے ۔ وہ اس دن کی سختیوں سے تنگ آ جائیں گے اور اس بات کی خواہش کا اظہار کریں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کا حساب وکتاب شروع کرے اور جلد از جلد ان کا فیصلہ فرمائے ۔ چنانچہ وہ مختلف انبیاء کے پاس اس سلسلے میں جائیں گے … لیجئے تفصیلی واقعہ سماعت فرمائیے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ گوشت لایا گیا (چنانچہ اسے پکانے کے بعد ) اس کے بازو کا گوشت آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا جو آپ کو بہت پسند تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کے ساتھ گوشت کو توڑ توڑ کر کھایا اور پھر فرمایا : ’’ میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہو ں گا اور کیا تمھیں پتہ ہے کہ ایسا کس طرح ہو گا؟ اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو ایک کھلے میدان میں جمع کرے گا جہاں ایک منادی ( پکارنے والے ) کی آواز کو سب سن سکیں گے اور سب کو بیک نظر دیکھا جا سکے گا ۔ سورج قریب آجائے گا اور لوگوں کے غم اور صدمے کا یہ عالم ہو گا کہ وہ بے بس ہو جائیں گے اور اپنی پریشانیوں کو برداشت نہیں کر سکیں گے ۔ چنانچہ وہ ایک دوسرے سے کہیں گے: کیا تم دیکھتے نہیں کہ ہم سب کی حالت کیا ہو رہی ہے ؟ کیا تم دیکھتے نہیں کہ ہماری پریشانی کا عالم کیا ہے ؟ تو کیا تم کسی ایسے شخص کو نہیں ڈھونڈتے جو تمہارے رب کے ہاں تمھارے حق میں شفاعت کر ے ؟ پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے : چلو آدم ( علیہ السلام ) کے پاس چلتے ہیں ۔ پھر ان کے پاس جاکر ان سے کہیں گے : اے آدم ! آپ ہمارے اور تمام انسانوں کے باپ ہیں ، آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا اور آپ میں اپنی روح سے روح پھونکی ۔ اور اس نے فرشتوں کو حکم دیا تووہ آپ کے سامنے سجدہ ریز ہو گئے۔ آپ اپنے رب کے ہاں شفاعت کریں ، کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری حالت کیا ہو رہی ہے ؟ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہماری پریشانی کا عالم کیا ہے ؟ حضرت آدم علیہ السلام جواب دیں گے : بے شک میرارب آج اتنا غضبناک ہے جتنا پہلے نہ تھا اور نہ ہی پھر کبھی ہو گا ۔ اور اس نے مجھے درخت کے قریب جانے سے منع کیا تھا لیکن میں نے اس کی نافرمانی کی تھی (نَفْسِیْ نَفْسِیْ ) آج تو مجھے اپنی ہی فکر لاحق ہے ، تم میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ ۔ اور میری رائے یہ ہے کہ تم نوح