کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 448
(( مَنْ سَرَّہُ أَنْ یُّنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَلْیُنَفِّسْ عَنْ مُّعْسِرٍأَوْ یَضَعْ عَنْہ)) [1] ’’جس کو یہ بات اچھی لگے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کی پریشانیوں سے نجات دے دے تو وہ تنگدست پر آسانی کرے یا اسے معاف کردے ۔‘‘ اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے بارے میں بتایا کہ اسے موت آئی اور وہ سیدھا جنت میں چلا گیا ۔ اس سے پوچھا گیا کہ تو کیا عمل کرتا تھا ؟ تو اس نے خود یاد کرکے جواب دیا یا اسے یاد کرایا گیا کہ : ’’میں لوگوں سے لین دین کرتا تھا تو تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا اور وصولی میں در گذر کردیا کرتا تھا ۔ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’چنانچہ اسے بھی معاف کردیا گیا ۔‘‘ حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا : یہ حدیث تو میں نے بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ [2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ سات افراد ایسے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے ( عرش کے ) سائے میں سایہ نصیب کرے گا جبکہ اس دن اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا : عادل حکمران ۔ اور وہ نوجوان جس کی نشو ونما اللہ کی عبادت میں ہوئی ۔ اور وہ شخص جس کا دل ہمیشہ مساجد سے لٹکارہا ۔ اور وہ دو آدمی جنھوں نے اللہ کی رضا کیلئے ایک دوسرے سے محبت کی ، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے ۔اور ایک وہ شخص جسے کسی عہدے دار اور خوبصورت عورت نے برائی کیلئے بلایا تو اس نے کہا : میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں ۔ اور وہ شخص جس نے خفیہ طور پر صدقہ کیا حتی کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ۔ اور وہ شخص جس نے خلوت میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ۔ ‘‘[3] اسی طرح حضرت کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْہُ أَظَلَّہُ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّہٖ [4])) ’’ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اسے معاف کردیا اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں سایہ نصیب کرے گا ۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم ۔ المساقاۃ باب فضل إنظار المعسر:1563 [2] صحیح البخاری :2391و3451، صحیح مسلم :1560 [3] صحیح البخاری :660و1423، صحیح مسلم :1031 [4] صحیح مسلم:3006