کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 446
تک ہو گا ، کسی کا پسینہ اس کی کوکھ تک ہو گا ، اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایاکہ)کسی کو اس کا پسینہ لگام دے رہا ہوگا ( یعنی اس کے منہ تک ہو گا ۔) ‘‘
اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ الْعَرَقَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَیَذْہَبُ فِیْ الْأَرْضِ سَبْعِیْنَ بَاعًا،وَإِنَّہُ لَیَبْلُغُ إِلٰی أَفْوَاہِ النَّاسِ أَوْآذَانِہِمْ )) [1]
’’ قیامت کے دن پسینہ زمین میں ستر باع ( یعنی دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ ) تک جائے گا اور وہ لوگوں کے منہ یا ان کے کانوں تک پہنچ رہا ہو گا ۔ ‘‘
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ قَالَ : یَوْمٌ یَقُوْمُ أَحَدُہُمْ فِیْ رَشْحِہٖ إِلٰی أَنْصَافِ أُذُنَیْہِ [2]))
’’ جب لوگ رب العالمین کیلئے کھڑے ہو نگے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس دن ان میں سے کسی کا پسینہ اس کے کانوں کے درمیان تک پہنچ رہا ہو گا۔ ‘‘
دعوتِ فکر وعمل
برادرانِ اسلام ! ذرا سوچئے جب قیامت قائم ہوگی اس دن ہماری حالت کیا ہو گی ! وہ دن یقینا عظیم ہے جب ایک ماں اپنے دودھ پیتے بچے کو بھلا دے گی ۔ جب ایک حاملہ عورت کا حمل ضائع ہو جائے گا ۔جب لوگ بے ہوشی کے عالم میں ہو نگے اور ان پر شدید خوف طاری ہو گا ۔ اس شدید خوف ودہشت سے نجات دینے والی چیز محض اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری اور اس کی نافرمانی کوچھوڑ دینا ہی ہے ۔ اس کے علاوہ اور کوئی چیز اس سے نجات نہیں دلا سکے گی۔
اور جب ایک دوست اپنے دوست کا حال تک نہیں پوچھے گا ۔ ایک رشتہ دار اپنے رشتہ دار کو دیکھتے ہوئے بھی اس سے دور بھاگے گا ۔ جب کانوں کو بہرا کردینے والی قیامت قائم ہو گی اور جب ہر شخص کو صرف اپنی فکر دامن گیر ہو گی حتی کہ دنیا میں جو شخصیات اس سے پیار کیا کرتی تھیں اور اگر کوئی پریشانی آتی تھی تو وہ اسے اپنی آغوش میں لے لیا کرتی تھیں آج وہ بھی اس سے منہ موڑ لیں گی اور ایک مجرم یہ چاہے گا کہ یومِ قیامت کے عذاب سے بچنے کیلئے وہ اپنی اولاد کو ، اپنی بیوی کو ، بہن بھائیوں کو اور اپنے پورے قبیلے کو حتی کہ روئے زمین کے
[1] صحیح البخاری:6532،صحیح مسلم:2863
[2] صحیح البخاری:4938و6531