کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 444
اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تُحْشَرُوْنَ حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلًا،فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ :أَیَبْصُرُ بَعْضُنَا أَوْ یَرٰی بَعْضُنَا عَوْرَۃَ بَعْضٍ؟ قَالَ : یَا فُلَانَۃُ !﴿لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ یَوْمَئِذٍ شَأْنٌ یُغْنِیْہِ ﴾ [1])) ’’ تمھیں ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور غیر مختون حالت میں جمع کیا جائے گا ۔ ‘‘ ایک عورت نے کہا : کیا ہم ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھ رہے ہو نگے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے فلانہ!ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر دامن گیر ہو گی جو اس کیلئے کافی ہو گی۔‘‘ ہر ایک کو اپنی فکر دامن گیر ہو گی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَلاَ یَسْأَلُ حَمِیْمٌ حَمِیْمًا. یُبَصَّرُوْنَہُمْ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْمِئِذٍ بِبَنِیْہِ. وَصَاحِبَتِہٖ وَأَخِیْہِ. وَفَصِیْلَتِہِ الَّتِیْ تُؤْوِیْہِ. وَمَنْ فِیْ الْأَرْضِ جَمِیْعًا ثُمَّ یُنْجِیْہِ. کَلاَّ إِنَّہَا لَظیٰ. نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی. تَدْعُوْ مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلّٰی . وَجَمَعَ فَأَوْعیٰ﴾[2] ’’ اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا ( حالانکہ ) وہ ایک دوسرے کو دکھا دئے جائیں گے ۔ مجرم چاہے گا کہ وہ اپنے بیٹوں کو ، اپنی بیوی اوراپنے بھائی کو ، اپنے کنبے کو جو اسے پناہ دیتا تھا اور روئے زمین کے سب لوگوں کو اس دن کے عذاب کے بدلے میں دے دے ، پھر وہ (اپنے آپ کو ) نجات دلا دے ۔ مگر ہرگز ایسا نہ ہوگا ، یقینا وہ شعلہ والی آگ ہے جو منہ اور سر کی کھال کھینچ لانے والی ہے ۔ وہ ہر اس شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منہ موڑتا ہے اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے۔ ‘‘ اور فرمایا : ﴿ فَإِذَا جَآئَ تِ الصَّآخَّۃُ . یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ أَخِیْہِ . وَأُمِّہٖ وَأَبِیْہِ. وَصَاحِبَتِہٖ وَبَنِیْہِ . لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ یَوْمَئِذٍ شَأْنٌ یُّغْنِیْہِ﴾ [3] ’’ پس جب کان بہرے کردینے والی ( قیامت ) آجائے گی تو اس دن آدمی اپنے بھائی سے ، اپنی ماں اور اپنے باپ سے ، اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے دوربھاگے گا ۔ ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر ( دامن گیر ) ہوگی جو اس کو دوسری طرف متوجہ نہ ہونے دے گی ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : ﴿وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ
[1] سنن الترمذی:3332۔ وصححہ الألبانی [2] المعارج70 :18-10 [3] عبس80:37-33