کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 442
اندھے ، گونگے اور بہرے ہو نگے ۔ اِس سے مقصود انھیں ذلیل کرنا اور دوسروں کی نسبت ان سے امتیازی سلوک کرنا ہو گا ۔
5۔ جہنم میں دورانِ اقامت : جب انھیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا تو ان کے حواس انھیں لوٹا دئیے جائیں گے تاکہ وہ جہنم کی آگ اور اس کے عذاب کا مشاہدہ کرسکیں ۔ لہذا وہ جہنم میں اس حالت میں رہیں گے کہ وہ بولتے ، سنتے اور دیکھتے ہونگے ۔پھر ایک منادی اعلان کرے گا : تم نے ہمیشہ کیلئے جہنم میں رہنا ہے اور کبھی تم پر موت نہیں آئے گی ۔ تب ان کی قوتِ سماعت ان سے سلب کرلی جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ بصارت اور قوتِ گویائی بھی سلب کر لی جائے لیکن قوتِ سماعت کا سلب کر لیا جانا یقینی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ لَہُمْ فِیْہَا زَفِیْرٌ وَّہُمْ فِیْہَا لَا یَسْمَعُوْنَ﴾[1]
’’ وہ وہاں ( جہنم میں ) چلا رہے ہو نگے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے ۔ ‘‘
جبکہ حضرت معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :
(( ہٰہُنَا تُحْشَرُوْنَ،ہٰہُنَا تُحْشَرُوْنَ،ہٰہُنَا تُحْشَرُوْنَ رُکْبَانًا وَمُشَاۃً، وَعَلٰی وُجُوْہِکُمْ …تَأْتُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَعَلٰی أَفْوَاہِکُمُ الْفِدَامُ،أَوَّلُ مَا یُعْرِبُ عَنْ أَحَدِکُمْ فَخِذُہُ [2]))
’’ تمھیں ادھر جمع کیا جائے گا ( تین بار فرمایا ) ( اور تمھارے تین گروہ ہو نگے ) : سواروں کا گروہ ، پیدل چلنے والوں کا گروہ اور ان کا گروہ جنھیں اوندھے منہ گھسیٹا جائے گا۔۔۔ ۔۔ اور جب تم اللہ کے سامنے پیش کئے جاؤ گے تو تمھارے منہ بند کئے گئے ہونگے ( یعنی انھیں بولنے سے منع کردیا جائے گا)… اور سب سے پہلے تم میں سے کسی ایک بارے میں اس کی ران بیان دے گی ۔‘‘
لوگوں کو ننگے بدن ، ننگے پاؤں اور غیر مختون حالت میں اٹھایا جائے گا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور ہمیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا :
’’ اے لوگو ! تمھیں اللہ کی طرف ننگے بدن ، ننگے پاؤں اور غیر مختون حالت میں جمع کیا جائے گا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی :
﴿ کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِیْنَ ﴾
[1] الأنبیاء21 :100
[2] أحمد:214/33: 20011۔ وإسنادہ حسن