کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 44
1۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں مبالغہ کرنا منع ہے ارشادِ نبوی ہے : (( لَا تُطْرُوْنِیْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ ، فَإِنَّمَا أنَا عَبْدٌ،فَقُوْلُوْا: عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ[1])) ’’ میری تعریف میں حد سے تجاوز نہ کرنا جیسا کہ نصاریٰ نے ابن مریم ( عیسٰی علیہ السلام ) کی تعریف میں حد سے تجاوز کیا ۔ بے شک میں ایک بندہ ہوں لہٰذا تم بھی ’’ اﷲ کا بندہ اور اس کا رسول ‘‘ ہی کہو۔ ‘‘ ذرا سوچئے کہ جب سیدالأنبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں مبالغہ کرنا منع ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم تر کسی اور انسان کی تعریف میں مبالغہ کرنا ، اس کی مدح سرائی میں زمین وآسمان کے قلابے ملانا اور اس کے متعلق جھوٹی کرامات بلکہ خرافات بیان کرناکیسے درست ہوسکتا ہے ؟ یاد رہے کہ کسی کی تعریف میں مبالغہ آرائی کرنا شرک کا پہلا زینہ ہے جسے اسلام نے بند کردیا ہے ، کیونکہ تعریف میں مبالغہ آرائی کی وجہ سے دلوں میں غیر اﷲ کی محبت اور تعظیم پیدا ہوجاتی ہے ، پھر وہ محبت اندھی عقیدت کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور اندھی عقیدت غیر اﷲ کوحاجت روا ، مشکل کُشا اور غوثِ اعظم بنا دیتی ہے ۔ 2۔ قبروں کو پختہ کرنا اور سجدہ گاہ بنانا حرام ہے قبروں کو پختہ بنانا اور ان پر بیٹھنا اور انہیں سجدہ گاہ بنانا شرک کا ایک بہت بڑا دروازہ ہے اوراسلام نے اسے بھی بند کردیا ہے اور ان اعمال سے منع کیا ہے ۔ حضرت جابر رضی اﷲعنہ کہتے ہیں : ( نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰه صلي الله عليه وسلم أَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُ،وَأَنْ یُّقْعَدَ عَلَیْہِ ،وَأَنْ یُّبْنٰی عَلَیْہِ ) [2] رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ کرنے ، اس پر بیٹھنے اور اس پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا و حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد بار فرمایا : (( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلیَ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی ، اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ[3]))
[1] صحیح البخاری،أحادیث الأنبیاء،باب قول اﷲ تعالیٰ:وَاذْکُرْ فِیْ الْکِتَابِ مَرْیَمَ:3445 [2] صحیح مسلم ۔ الجنائز:970 [3] صحیح البخاری ۔ الصلاۃ،باب : حدّثنا أبو الیمان ۔435