کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 435
اِس زلزلے سے مراد وہ زلزلہ ہے جو دوسری مرتبہ صور پھونکنے کے بعد لوگوں کے قبروں سے اٹھ کھڑے ہونے کے بعد واقع ہو گا ۔اُس دن لوگوں کے خوف اور ان کی دہشت کا عالم یہ ہو گا کہ ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور وہ اپنے سر اوپر اٹھائے دوڑ بھاگ رہے ہونگے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الأَبْصَارُ. مُہْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُؤُسِہِمْ لاَ یَرْتَدُّ إِلَیْْہِمْ طَرْفُہُمْ وَأَفْئِدَتُہُمْ ہَوَائٌ﴾[1]
’’ اور آپ اللہ تعالیٰ کو ظالموں کے کرتوتوں سے غافل مت سمجھیں ، وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب آنکھیں پتھرا جائیں گی اور وہ اپنے سروں کو اوپر اٹھائے تیزی سے دوڑ رہے ہونگے ۔ ان کی پلکیں خود ان کی طرف نہیں جھکیں گی اور ان کے دل ہوا ہو رہے ہونگے۔ ‘‘
ان آیات اور احادیث کے علاوہ اگر ہم وقوعِ قیامت کے متعلق مزید جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں خاص طور پر تین سورتوں کو بار بار پڑھنا چاہئے:التکویر،الانفطاراور الانشقاق۔
ارشاد نبوی ہے:’’ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ وہ قیامت کے دن کا چشم دید مشاہدہ کرے تو اسے﴿إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ﴾ ، ﴿إِذَا السَّمَائُ انْفَطَرَتْ﴾ اور ﴿ إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ﴾کو پڑھنا چاہئے۔‘‘ [2]
سورۃ التکویر
﴿ إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ ﴾ ’’ جب سورج لپیٹ لیا جائے گا ‘‘
﴿ وَإِذَا النُّجُوْمُ انْکَدَرَتْ﴾’’اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے‘‘
﴿ وَإِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْ ﴾ ’’اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے ‘‘
﴿ وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ﴾’’اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی‘‘
﴿وَإِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ ﴾’’ اور جب وحشی جانور اکٹھے کئے جائیں گے‘‘
﴿ وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ﴾ ’’ اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے‘‘
﴿ وَإِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ ﴾’’ اور جب جانیں (جسموں سے ) ملائی جائیں گی ‘‘
﴿ وَإِذَا الْمَوْؤُدَۃُ سُئِلَتْ . بِأَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ ﴾
’’ اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا ٭ کہ کس گناہ کی وجہ سے وہ قتل کی گئی ‘‘
[1] إبراہیم14:43-42
[2] سنن الترمذی،احمد ۔ الصحیحۃ للألبانی:1081