کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 434
صور میں دوبارہ پھونکا جائے گا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَإِذَا ہُمْ مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلٰی رَبِّہِمْ یَنْسِلُوْنَ﴾[1]
’’ صور کے پھونکے جاتے ہی سب کے سب اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے ۔ ‘‘
اس آیت میں صور میں پھونکے جانے سے مراد دوسری مرتبہ پھونکا جانا ہے جس کے بعد لوگ اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہو ں گے۔
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں : کافروں کو قیامت سے پہلے ایک بار ایسی نیند آئے گی کہ جس میں انھیں نیند کی لذت محسوس ہو گی ۔ پھر اچانک ایک چیخ کی آواز آئے گی جس سے وہ شدید گھبراہٹ اور خوف کی حالت میں اٹھ کھڑے ہو ں گے اور ادھر ادھر دیکھنے لگیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ أُخْرٰی فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ﴾
’’پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا جس سے وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے ۔ ‘‘
پھروہ کفار کہیں گے : ﴿ قَالُوْا یَا وَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا﴾[2]
’’ کہیں گے ہائے ہائے ! ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے اٹھادیا ۔ ‘‘
ان آیات سے ثابت ہوا کہ صور میں دو مرتبہ پھونکا جائے گا : ایک مرتبہ پھونکے جانے سے لوگ بے ہوش ہو کرگر پڑیں گے ، یعنی ان پر موت آجائے گی۔پھر دوسری مرتبہ پھونکے جانے سے وہ اٹھ کھڑے ہو ں گے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَہَا. وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَہَا ٭وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَالَہَا. یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَہَا. بِأَنَّ رَبَّکَ أَوْحیٰ لَہَا. یَوْمَئِذٍ یَّصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّیُرَوْا أَعْمَالَہُمْ. فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہُ. وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہُ﴾[3]
’’ جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی ۔ اور انسان کہنے لگے گا : اسے کیا ہو گیا ؟ اس دن زمین اپنی ساری خبریں بیان کردے گی ، اس لئے کہ آپ کے رب نے اسے حکم دیا ہو گا۔ اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر ( واپس ) لوٹیں گے تاکہ انھیں ان کے اعمال دکھائے جائیں، پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا ۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔ ‘‘
[1] یس36:51
[2] یس36:52
[3] سورۃ الزلزال99