کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 433
اللہ تعالیٰ اِس زلزلے کا تذکرہ یوں فرماتے ہیں : ﴿ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ. یَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ کُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَارٰی وَمَا ہُمْ بِسُکَارٰی وَلٰکِنَّ عَذَابَ اللّٰہِ شَدِیْدٌ﴾ [1] ’’ لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو ۔ بلا شبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے جس دن تم اسے دیکھ لو گے تو ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی۔ تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے۔ اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے حالانکہ درحقیقت وہ مدہوش نہ ہو نگے بلکہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا ۔ ‘‘ صرف اللہ تعالیٰ کی بادشاہت باقی رہ جائے گی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَقْبِضُ اللّٰہُ الْأَرْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَیَطْوِیْ السَّمَائَ بِیَمِیْنِہٖ،ثُمَّ یَقُوْلُ : أَنَا الْمَلِکُ،أَیْنَ مُلُوْکُ الْأَرْضِ)) [2] ’’ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر کہے گا : میں ہوں با دشاہ ، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ ؟ ‘‘ جبکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یَطْوِیْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَاوات یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،ثُمَّ یَأْخُذُہُنَّ بِیَدِہٖ الْیُمْنٰی ،ثُمَّ یَقُوْلُ:أَنَا الْمَلِکُ،أَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ ؟أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ ؟ ثُمَّ یَطْوِیْ الْأَرَضِیْنَ بِشِمَالِہٖ ، ثُمَّ یَقُوْلُ: أَنَا الْمَلِکُ ، أَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ ؟ أَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ)) ’’ اللہ عز وجل قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ دے گا ، پھر ( تمام آسمانوں کو) اپنے دائیں ہاتھ میں لے کر کہے گا : میں ہوں بادشاہ ، کہاں ہیں ظالم حکمران ؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے ؟ پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ کر کہے گا : میں ہوں بادشاہ ، کہاں ہیں ظالم حکمران؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے ؟ ‘‘[3]
[1] الحج22: 2-1 [2] صحیح البخاری:6519و7382، صحیح مسلم:2787 [3] صحیح مسلم:2788