کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 432
وہ اس دن کمزور بُھر بُھرا ہو جائے گا اور اس کے کناروں پر فرشتے ہو نگے ۔ اور آپ کے رب کے عرش کواس دن آٹھ ( فرشتے ) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہونگے ۔ ‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ صور دو مرتبہ پھونکا جائے گا اور دونوں کے درمیان چالیس ( !) کا فاصلہ ہو گا۔ ‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : چالیس دن کا ؟ انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔ انھوں نے کہا : چالیس ماہ کا ؟ انھوں نے کہا : میں انکار کرتا ہوں ۔
انھوں نے کہا : چالیس سال کا ؟ انھوں نے کہا: میں انکار کرتا ہوں ۔
پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی نازل کرے گا جس سے وہ یوں اگیں گے جیسے کوئی سبزی اگتی ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ انسان کا پورا جسم بوسیدہ ہو چکا ہو گا سوائے اس کی ایک ہڈی کے جسے زمین کبھی نہیں کھائے گی اور وہ ہے ریڑھ کی ہڈی کا سرا۔ اور اسی سے مخلوق کے ( مختلف اجزاء کو ) قیامت کے دن جوڑا جائے گا۔ ‘‘[1]
اس حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے (چالیس) کی تحدید کرنے سے انکار کردیا۔ یعنی اس سے مراد چالیس دن ہیں یا چالیس ماہ یا چالیس سال ؟تو ہو سکتا ہے کہ انھیں اس کا علم ہی نہ ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انھیں اس کا علم ہو لیکن انھوں نے اسے بیان کرنا مناسب نہ سمجھا ہو کیونکہ ایک تو اُس وقت ابھی اس کی ضرورت ہی نہ تھی اور اس کے متعلق کچھ بتانا قبل از وقت تھا۔ دوسرا اس لئے کہ یہ بات ان ضروری مسائل میں سے نہ تھی کہ جن کی تبلیغ کرنا ان پر واجب تھا ۔ واللہ اعلم
قیامت سے پہلے شدیدزلزلہ
جب پہلی مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اس دن ایک زلزلہ آئے گا جس سے ساری زمین لرز اٹھے گی ، کائنات کی ہر چیز ٹوٹ پھوٹ جائے گی اور بڑے بڑے ہولناک امور واقع ہو نگے جنھیں برداشت کرنا کسی انسان کے بس سے باہر ہو گا ۔ یہی وہ دن ہو گا جس کی ہولناکی کی وجہ سے بچے بوڑھے ہو جائیں گے، حاملہ عورتیں اپنے حمل ضائع کر بیٹھیں گی ، دودھ پلانی والی خواتین اپنے دودھ پیتے بچوں کو چھوڑ دیں گی اور لوگوں پر بے ہوشی ، دہشت اور شدید گھبراہٹ طاری ہو گی ۔
[1] صحیح البخاری:4814و4935،مسلم:2955