کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 430
’’ قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ زمین میں اللہ ، اللہ کہنے والا کوئی نہیں ہو گا۔ ‘‘ دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کسی ایسے شخص پر قائم نہیں ہو گی جو اللہ ، اللہ کہتا ہو گا ۔ ‘‘ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب قیامت قائم کرنے کا ارادہ کر لے گا تو مومنوں کی روحوں کو قبض کرلے گاجس سے زمین پر توحید کا نام لیوا کوئی نہیں رہے گا ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام ختم ہو جائے گا اور کوئی کسی سے یہ نہیں کہے گا کہ : اللہ سے ڈر ۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا تَزَالُ عِصَابَۃٌ مِّنْ أُمَّتِیْ یُقَاتِلُوْنَ عَلٰی أَمْرِ اللّٰہِ قَاہِرِیْنَ لِعَدُوِّہِمْ،لَا یَضُرُّہُمْ مَّنْ خَالَفَہُمْ حَتّٰی تَأْتِیَہُمُ السَّاعَۃُ،وَہُمْ عَلٰی ذَلِکَ )) ’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے دین پر قتال کرتا رہے گا ۔ وہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے گااور اس کا کوئی مخالف اسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا حتی کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور وہ بدستور اسی حالت پر قائم ہو گا۔‘‘ یہ حدیث سن کر حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں نہیں ! پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا کو بھیجے گا جس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہو گی ۔ وہ ایسے لگے گی جیسے ریشم لگتا ہے اور ہر اُس جان کوجس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو گا اسے وہ قبض کر لے گی ۔ پھر برے لوگ ہی باقی رہ جائیں گے جن پر قیامت قائم ہو گی۔ ‘‘[1] اسی طرح حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَیَبْقیٰ شِرَارُ النَّاسِ یَتَہَارَجُوْنَ فیہا تَہَارُجَ الْحُمُرِفَعَلَیْہِمْ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ)) ’’صرف برے لوگ ہی باقی رہ جائیں گے جو ایسے کھلم کھلا زنا کریں گے جیسے گدھے علانیہ طور پرخواہشات کی تکمیل کرتے ہیں۔ پس انہی پر قیامت قائم ہو گی ۔ ‘‘[2] دوسرا خطبہ آئیے اب یہ بھی سماعت فرما لیجئے کہ قیامت کا وقوع کیسے ہو گا؟ کائنات کا خاتمہ …صور کا پھونکا جانا اور کائنات کا بے ہوش ہونا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ وَنُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِیْ السَّمٰوَاتِ وَمَنْ فِیْ الْأَرْضِ إِلاَّ مَنْ شَائَ
[1] صحیح مسلم:1924 [2] صحیح مسلم:2937