کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 43
اللہ تعالیٰ نے مشرک کی نجاست کو یوں بیان کیا ہے :
﴿ یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ﴾[1]
’’ اے ایمان والو ! بے شک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں ۔ ‘‘
اور ظاہر ہے کہ جب کوئی شخص توحید پر قائم نہیں رہتا جو کہ عقائد واعمال کی طہارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور وہ شرکیہ اعمال کا ارتکاب شروع کردیتا ہے تو ان کی وجہ سے اس کا باطن پلید اور ناپاک ہوجاتا ہے۔ والعیاذ باﷲ
4۔مشرک گویا اﷲ پر بدگمانی کرتا ہے
مشرک جب اﷲ کے سوا کسی اور کو حاجت روا ، مشکل کُشا ، غوثِ اعظم اور داتا اور گنج بخش تصور کرتا ہے تو وہ گویا اﷲ پر بدگمانی کرتا ہے اور اسے مختارِ کل اور قادرِ مطلق نہیں مانتا ۔ ورنہ اگر وہ صرف اﷲ کو مختارِ کل اور اسی کو حاجت روا ، مشکل کشا اورغوثِ اعظم مانتا ہوتا تو وہ قطعا غیروں کو نہ پکارتا اور ان کے درباروں کے چکر نہ لگاتا ۔۔۔۔۔۔اِس سے شرک کا ایک لازمی نتیجہ یہ ثابت ہوا کہ مشرک گویا اﷲ تعالیٰ کو ناقص سمجھتا ہے اور اس کے اختیارات پر شک اور بدگمانی کرتا ہے۔ اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے اس کے جرم کو ناقابلِ معافی قرار دیا ہے اور اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں عذاب دینے کی وعید سنائی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿وَیُعَذِّبَ الْمُنَافِقِیْنَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَالْمُشْرِکَاتِ الظَّانِّیْنَ بِاللّٰہِ ظَنَّ السَّوْئِ عَلَیْہِمْ دَائِرَۃُ السَّوْئِ وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَلَعَنَہُمْ وَاَعَدَّ لَہُمْ جَہَنَّمَ وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾[2]
’’اور تاکہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ تعالیٰ کے بارے میں بد گمانیاں رکھنے والے ہیں ، مصیبت لوٹ کر انہی پر آنے والی ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ ان پر غضبناک ہوگیا ہے اور ان پر لعنت بھیج دی ہے اور اس نے ان کے لئے جہنم تیار کررکھی ہے جو کہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے ۔ ‘‘
شرک کا سدِباب
یاد رکھیں ! وہ تمام دروازے جو شرک تک پہنچاسکتے ہیں اسلام نے انہیں بند کردیا ہے۔ اور وہ تمام امور جو شرک کا زینہ بن سکتے ہیں اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منع کردیا ہے تاکہ امت شرک سے محفوظ رہے اور اﷲ کے بندے اﷲ کی توحید پر قائم ودائم رہیں ۔ چند وسائلِ شرک جن کا سد باب کیا گیا ہے یہ ہیں :
[1] التوبۃ9 :28
[2] الفتح48 :6