کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 428
فساد پھیلائیں گے اور جانوروں کا گوشت کھائیں گے کہ زمین کے جانور تک ( ان کے مرنے کے بعد ) شکر کریں گے ۔ ‘‘[1] جبکہ حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس بات کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یاجوج ماجوج کا ظہور حضرت عیسی علیہ السلام کے دور میں ہو گا ۔[2] (۵) جانور کا نکلنا اسی طرح علاماتِ کبری میں سے ایک بڑی نشانی ( دابۃ الأرض ) زمین کے جانور کا نکلنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ أَخْرَجْنَا لَہُمْ دَآبَّۃً مِّنَ الْأَرْضِ تُکَلِّمُہُمْ أَنَّ النَّاسَ کَانُوْا بِآیَاتِنَا لاَ یُوْقِنُوْنَ﴾ [3] ’’ اور جب ان پر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائے گا توہم زمین سے ان کیلئے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہو گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے ۔ ‘‘ یعنی ان کی نافرمانی ، سرکشی اور اللہ تعالیٰ کی آیات سے ان کے اعراض کی بناء پر اللہ تعالیٰ کے عذاب کا وعدہ ان پر ثابت ہو جائے گا ۔ اور ایک ایسا جانور ظاہر ہو گا جو ان سے باتیں کرے گا تاکہ انھیں یقین ہو جائے کہ یہ جانور اللہ تعالیٰ کی نشانی ہے ۔ حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عمرو ( رضی اللہ عنہما ) بیان کرتے ہیں کہ یہ جانور مکہ میں جبلِ صفا سے نکلے گا ۔ یہ پہاڑ پھٹ جائے گا اور اس سے یہ جانور بر آمد ہو گا ۔ یہ اس وقت ہو گا جب زمین پر خیر و بھلائی کا وجود نہیں ہو گا، نہ کوئی نیکی کا حکم دینے والا ہو گا ، نہ کوئی برائی سے روکنے والا اورنہ کوئی توبہ کرنے والا ہو گا ۔ اس جانور سے کوئی شخص نہیں بچ سکے گا ۔ اگر کوئی مومن باقی ہو گا تو یہ جانور اسے سونگھ کر اس کے چہرے کو روشن کردے گا اور اس کی آنکھوں کے درمیان (مومن) کا لفظ لکھ دے گا ۔ اور کافر کو سونگھ کر اس کے چہرے کو کالا سیاہ کردے گا اور اس کی آنکھوں کے درمیان ( کافر ) کا لفظ لکھ دے گا ۔ اور یہ لوگوں سے باقاعدہ بات چیت کرے گا ۔ اس کی منجملہ باتوں کے ایک یات یہ بھی ہو گی کہ خبردار ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے ۔[4]
[1] سنن الترمذی:3153، سنن ابن ماجہ :4080،وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ:1735 [2] صحیح مسلم :2937 [3] النمل27:82 [4] تفسیر القرطبی وابن کثیر