کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 424
اس کی جہنم جنت ہو گی اور جنت دوزخ ہو گی ۔‘‘ اسی طرح حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ میں یقینا دجال کے متعلق زیادہ جانتا ہوں کہ اس کے ساتھ کیا کچھ ہو گا۔ اس کے ساتھ دو نہریں ہو نگی ، ان میں سے ایک میں سفید پانی ہو گا جو آنکھوں کے سامنے نظر آر ہا ہو گا اور دوسری میں آگ بھڑک رہی ہو گی اور وہ بھی آنکھوں کے سامنے نظر آرہی ہو گی۔ لہٰذا کوئی شخص جب اسے پا لے تو وہ اس نہر کو جائے جس میں اسے آگ نظر آرہی ہو اور اس میں وہ خوب ڈبکیاں لگائے اور اپنا سر اس میں جھکائے اور پانی پئے کیونکہ اس کا پانی ٹھنڈا ہو گا ۔ دجال ایک آنکھ سے کانا ہو گا اور اس آنکھ پر ایک موٹی سی جلد ہو گی جو اسے ڈھانپ رہی ہو گی ۔اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا جسے ہر خواندہ و ناخواندہ مومن پڑھ سکے گا ۔‘‘ [1] اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا بَیْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلیٰ قِیَامِ السَّاعَۃِ خَلْقٌ ( وَفِیْ رِوَایَۃٍ : اِمْرُؤٌ ) أَکْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ[2])) ’’ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت تک دجال سے بڑا آدمی کوئی نہیں ( آیا اور نہ ) آئے گا ۔ ‘‘ دجال روئے زمین پر ہر شہر میں جائے گا سوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَیْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَیَطَؤُہُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃَ [3])) ’’ دجال سوائے مکہ اور مدینہ کے باقی تمام شہروں میں جائے گا ۔ ‘‘ بعض روایات میں بیت المقدس اور جبل طور کا بھی ذکر ہے کہ وہاں بھی دجال نہیں جا سکے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( عَلَامَتُہُ یَمْکُثُ فِی الْأرْضِ أَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا،یَبْلُغُ سُلْطَانُہُ کُلَّ مَنْہَلٍ،لا یَأْتِیْ أَرْبَعَۃَ مَسَاجِدَ:اَلْکَعْبَۃَ وَمَسْجِدَ الرَّسُولِ وَالْمَسْجِدَ الْأقْصَی وَالطُّوْرَ)) [4] ’’ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ زمین میں چالیس دن رہے گا ۔ ( اس دوران ) اس کی حکومت ہر گھاٹ تک پہنچے گی ۔ تاہم وہ چار مساجد میں نہیں جا سکے گا : خانہ کعبہ ، مسجد نبوی ، مسجد اقصی اور جبل طور ۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال زمین پر چالیس دن رہے گا ۔ جبکہ ایک اور روایت کے مطابق ان
[1] صحیح مسلم :2934 [2] صحیح مسلم :2946 [3] صحیح البخاری :1881، صحیح مسلم :2943 [4] مسند أحمد:364/5وإسنادہ صحیح