کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 422
یہود ونصاری کی پیروی
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ،وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ،حَتّٰی لَوْ دَخَلُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمُوْہُ،قَالُوْا : یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَلْیَہُوْدُ وَالنَّصَارَی؟ قَالَ : فَمَنْ؟[1]))
’’ تم یقینا پہلی امتوں کے طورطریقوں پر یوں چلو گے جیسے ایک بالشت دوسری بالشت کے اور ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے برابر ہوتا ہے حتی کہ اگر وہ سانڈہ کی بل میں داخل ہو ں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے ‘‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہود ونصاری ( کے طریقوں پر) ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( وہ نہیں ) تو اور کون ؟ ‘‘
حضرات محترم ! جن علاماتِ قیامت کا ذکر ان احادیث میں کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر کا ظہور ہو چکا ہے، مثلا علم کی کمی اور جہالت کا غلبہ ، عورتوں کی کثرت ، قتل ،شراب نوشی اورزنا کاری کا عام ہونا ، جاہلوں کا مفتی بن جانا ۔ خاص طور جو علامت آخری حدیث میں بیان کی گئی ہے اور وہ ہے مسلمانوں کا یہود ونصاری کے طورطریقوں پر چلنا ۔اسی لئے علامہ اقبال نے کہا تھا :
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
علم پر عمل نہیں کیا جائے گا
حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چیز کا ذکرکیا اور پھر فرمایا : ’’ یہ اس وقت ہو گا جب علم چلا جائے گا ‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! علم کیسے چلا جائے گا جبکہ ہم خود بھی قرآن پڑھتے ہیں اور اسے اپنے بچوں کو بھی پڑھاتے ہیں اور ہمارے بچے اپنے بچوں کو پڑھائیں گے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تیری ماں تجھے گم پائے اے زیاد ! میں تو تجھے مدینہ کے بڑے سمجھدار لوگوں میں شمار کرتا تھا ۔ کیا یہ یہود ونصاری توراۃ اور انجیل کو نہیں پڑھتے ؟ لیکن (پڑھنے کے باوجود ) وہ ان پر عمل نہیں کرتے۔‘‘[2]
اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’حفظِ قرآن ‘حروفِ قرآن کے حفظ سے نہیں ہوتابلکہ اس کی حدود کو قائم کرنے سے ( یعنی اس کے احکام پر عمل کرنے سے) ہوتا ہے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری :3456،صحیح مسلم :2669
[2] سنن ابن ماجہ :4048وصححہ الألبانی فی صحیح ابن ماجہ