کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 420
بھی گمراہ کریں گے ۔‘‘
یہ علامت بھی دیگر علامات کی طرح اِس وقت دیکھی جا سکتی ہے ۔ چنانچہ کتاب وسنت کا علم رکھنے والے علماء انتہائی کم ہیں ۔ لوگوں نے جاہلوں کو مفتیان عظام کا درجہ دے رکھا ہے جو بغیر علم شرعی کے فتوے جاری کرتے ہیں ، خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ۔ ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه
امانتداری کا خاتمہ
حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں۔ان میں سے ایک توواقع ہو چکی ہے اور دوسری کے واقع ہونے کا میں انتظار کررہا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بے شک امانت لوگوں کے دلوں کی جڑ میں نازل ہوئی ، پھر قرآن نازل ہوا تو انھوں نے قرآن کا علم بھی حاصل کیا اور سنت کا بھی ۔ ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں فرمایا :
’’ ایک آدمی تھوڑی دیرکیلئے سوئے گا تو اس کے دل سے امانت کو اٹھا لیا جائے گا۔اور یوں اس کا اثر ہلکے سے داغ کی طرح رہ جائے گا ۔ پھروہ تھوڑی دیر کیلئے سوئے گا تو ( باقی ماندہ) امانت کوبھی اٹھا لیا جائے گا یہاں تک کہ اس کا اثر آبلے کی طرح رہ جائے گا جیسا کہ تم کسی انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکاؤ، پھر اس سے ایک چھالہ سا پڑ جائے اور وہ پھول جائے ۔ تو (اس کے خشک ہونے کے بعد ) تم وہاں ایک سخت سا نشان دیکھتے ہو لیکن وہ اندر سے خالی ہو تا ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری کو اٹھایا اور اسے اپنے پاؤں پر لڑھکایا ۔ اس کے بعد فرمایا : لوگوں کی حالت یہ ہو جائے گی کہ وہ آپس میں خرید وفروخت کریں گے لیکن ان میں کوئی بھی امانتدار نہیں ہو گا حتی کہ کہا جائے گا : فلاں قبیلے میں ایک آدمی امانتدار ہے ۔ ( یعنی امانتدار لوگ کم ہو جائیں گے)اوریہاں تک کہ ایک آدمی کے بارے میں کہا جائے گا : وہ بہت مضبوط،بہت عقلمند اور بہت خوش مزاج ہے حالانکہ اس کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا ۔‘‘
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : مجھ پر ایک ایسا وقت گذر چکا ہے کہ(جب امانت موجود تھی تو ) میں تم میں سے جس سے چاہتا ( بلا خوفِ خیانت ) خرید وفروخت کر لیتا تھا ۔ اگر مسلمان سے لین دین کرتا تو اس کا دین اسے میرا حق لوٹا دینے پر ضرور بالضرور مجبورکردیتا ۔ اور اگر وہ نصرانی یا یہودی ہوتا تو اس کا حاکم مجھے میرا حق واپس دلوا دیتا ۔ لیکن آج ( صورت حال مختلف ہے اورامانت نا پید ہے ۔اس لئے ) میں صرف فلاں فلاں (چیدہ چیدہ