کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 42
وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا أَشَدُّ حُبًّا لِلّٰہِ ﴾[1]
’’ اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اﷲ کا شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اﷲ سے ہونی چاہئے ۔ جبکہ ایمان والے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ ‘‘
بلکہ اس پر مستزاد یہ ہے کہ اگر ایسے لوگوں کو اﷲ کی توحید کی باتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ اور اگر بزرگانِ دین اور پیروں فقیروں کی کرامات ، جن میں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں ان کا تذکرہ کیا جائے تو ان کے دل باغ باغ ہوجاتے ہیں ۔ اِس حقیقت کو اللہ تعالیٰ یوں بیان فرماتے ہیں :﴿وَاِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَحْدَہُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُوْمِنُوْنَ بِالْآخِرَۃِ وَاِذَا ذُکِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ اِذَا ہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ ﴾[2]
’’ اور جب ایک اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں ۔ اور جب اﷲ کے سوا غیروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوشی سے ان کے دل کھل جاتے ہیں ۔ ‘‘
2۔ شرک ، مشرک کو تباہی وبربادی کی گھاٹیوں میں گرادیتا ہے
مشرک جب اﷲ کو چھوڑ کر غیروں کے دروازے پر جاتا ہے اور غیروں کو پکارتا اور ان کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تو وہ اﷲ کی نظر میں گرجاتا ہے ، پھر وہ تباہی وبربادی کی جس گھاٹی میں جاگرے اﷲ کو اِس کی کوئی پرواہ نہیں ۔ مشرک کا یہ انجام اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے :
﴿وَمَن یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ ﴾[3]
’’ اور جو شخص اﷲ کے ساتھ شریک بناتا ہے گویا وہ آسمان سے گرتا ہے ۔ اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے گی ۔ ‘‘
اس آیتِ کریمہ میں اﷲ تعالیٰٰ نے مشرک کی مثال اُس شخص سے بیان فرمائی ہے جو آسمان سے گرے تو اسے یا تو پرندے اچک کر اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں یا ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے ۔اور دونوں صورتوں میں نتیجہ اس کی تباہی وبربادی ہوگا ۔ اسی طرح مشرک کا انجام بھی تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں ۔
3۔شرک ، مشرک کو نجس کردیتا ہے
شرک اس قدر گندی چیز ہے کہ اس سے شرک کرنے والا نجس ( پلید ونا پاک ) ہوجاتا ہے۔
[1] البقرۃ2 :165
[2] الزمر39:45
[3] الحج22 :31