کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 417
(۴) موجودہ دور میں بہت سے کافر اپنی نوکرانیوں کے ذریعے ٹیسٹ ٹیوب بے بی حاصل کرتے ہیں ۔ یہ ( تلد الأمۃ ربتہا ) کا حقیقی معنی ہے ۔ (۵)اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک مسلمان عورت کوحمل کی حالت میں قیدی بنایا جائے گا ، یا اس حالت میں کہ اس کی گود میں ایک چھوٹا سا بچہ ہو گا جیسا کہ اندلس میں ہوا ۔ پھر ان دونوں کو جدا جدا کر دیا جائے گا ۔ پھر وہ بچہ جب جوان ہو گا تو ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی ماں سے لا علمی میں شادی کرلے ۔ یہ آخری بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے عین مطابق ہے : (( إِذَا وَلَدَتِ الْأمَۃُ بَعْلَہَا)) ’’ جب ایک لونڈی اپنے خاوند کو جنم دے گی ۔ ‘‘[1] مزید علاماتِ قیامت اب مزید علاماتِ قیامت بھی سماعت فرمائیے : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِیْمَتَانِ تَکُونُ بَیْنَہُمَا مَقْتَلَۃٌ عَظِیْمَۃٌ دَعْوَتُہُمَا وَاحِدَۃٌ،وَحَتّٰی یُبْعَثَ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ قَرِیْبٌ مِنْ ثَلَاثِیْنَ کُلُّہُمْ یَزْعَمُ أَنَّہُ رَسُولُ اللّٰہِ،وَحَتّٰی یُقْبَضَ الْعِلْمُ،وَتَکْثُرَ الزَّلَازِلُ،وَیَتَقَارَبَ الزَّمَانُ،وَتَظْہَرَ الْفِتَنُ،وَیَکْثُرَ الْہَرَجُ وَہُوَ الْقَتْلُ،وَحَتّٰی یَکْثُرَ فِیْکُمُ الْمَالُ فَیَفِیْضَ حَتّٰی یُہِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ یَّقْبَلُ صَدَقَتَہُ وَحَتّٰی یَعْرِضَہُ فَیَقُولُ الَّذِیْ یَعْرِضُہُ عَلَیْہِ:لاَ أَرَبَ لِیْ بِہٖ ، وَحَتَّی یَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِی الْبُنْیَانِ،وَحَتّٰی یَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَیَقُولُ:یَا لَیْتَنِی مَکَانَہُ،وَحَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِہَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرآہَا النَّاسُ آمَنُوْا أَجْمَعُوْنَ فَذَلِکَ حِیْنَ ﴿لاَ یَنْفَعُ نَفْسًا إِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ کَسَبَتْ فِیْ إِیْمَانِہَا خَیْرًا﴾ )) ’’ قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ : 1۔ دو بڑی جماعتیں باہم قتال کریں گی اور ان کے مابین بہت بڑی جنگ ہوگی حالانکہ دونوں کا دعوی ایک ہو گا ( دو بڑی جماعتوں سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جماعتیں ہیں جن کے درمیان صفین میں جنگ ہوئی ۔)
[1] صحیح مسلم :9