کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 416
مبالغہ کرنا ، بچوں کا حکومت کرنا ، اِس امت کے آخری لوگوں کا اس کے پہلے لوگوں پر لعنت بھیجنا اور قتل وغارت گری کا عام ہونا وغیرہ بعض علاماتِ قیامت کے بارے میں حدیث ِ جبریل میں ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے بارے میں یہ جواب دیا کہ (( مَا الْمَسْؤُوْلُ عَنْہَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ )) ’’ جس سے اس کے متعلق سوال کیا جا رہا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔‘‘ تو انھوں نے کہا : مجھے اس کی نشانیوں کے بارے میں بتائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( أَنْ تَلِدَ الْأمَۃُ رَبَّتَہَا،وَأَنْ تَرَی الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ الْعَالَۃَ رِعَائَ الشَّائِ یَتَطَاوَلُوْنَ فِی الْبُنْیَانِ)) ’’ یہ کہ ایک لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے ۔ اور تویہ دیکھے کہ ننگے پاؤں چلنے والے ، ننگے جسموں والے ، فقراء اور بکریوں کے چرواہے تعمیر میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ‘‘ ایک روایت میں ہے کہ (( إِذَا وَلَدَتِ الْأمَۃُ رَبَّہَا فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِہَا،وَإِذَا کَانَتِ الْعُرَاۃُ الْحُفَاۃُ رُؤُسَ النَّاسِ فَذَاکَ مِنْ أَشْرَاطِہَا[1])) ’’ جب ایک لونڈی اپنے آقا کو جنم دے تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہو گی ۔ اور جب ننگے جسموں والے ،ننگے پاؤں چلنے والے لوگوں کے سردار بن جائیں گے تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہو گی۔ ‘‘ ’’لونڈی اپنے آقا یا اپنی مالکہ کو جنم دے گی ‘‘ کے متعلق کئی اقوال ہیں ۔ (۱) وکیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ لونڈی کا اپنی مالکہ یا اپنے آقا کو جنم دینے سے مراد یہ ہے کہ عجمی عربوں کو جنم دیں ۔ (۲) یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ لونڈیوں کے مالک اپنی لونڈیوں کو بیچیں گے۔ پھر ہو سکتا ہے کہ خود ان کی اولاد ہی انھیں خرید لے اور انھیں یہ معلوم نہ ہو کہ یہ ان کی مائیں ہیں۔ تو اس طرح وہ اولاد ان کی آقا بن جائے گی ۔ یوں گویا کہ انھوں نے اپنے آقاؤں کو جنم دیا ۔ (۳) اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عقوقِ والدین ( والدین کی نافرمانی ) ہے ۔یعنی بیٹا اپنی ماں سے وہ سلوک کرے گا جیسا کہ ایک آقا اپنی لونڈی سے کرتا ہے ۔
[1] صحیح البخاری:50،صحیح مسلم :8و9