کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 410
وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں : ’’ ہمیں معلوم تھا کہ تم یہی جواب دو گے ‘‘ پھر اس کی قبر کو ستر ہاتھ کھلا کردیا جاتا ہے ۔ پھر اسے روشن کردیا جاتا ہے ۔ پھر اسے کہا جاتا ہے : ( نَمْ کَنَوْمَۃِ الْعَرُوْسِ الَّذِیْ لَا یُوْقِظُہُ إِلَّا أَحَبُّ أَہْلِہٖ إِلَیْہِ ) ’’ تم سو جاؤ جیسا کہ وہ دولہا سوتا ہے جسے اس کے گھر والوں میں سے صرف وہی جگا سکتا ہے جو اسے سب سے زیادہ محبوب ہو ۔ ‘‘ پھر وہ سو جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے روز اٹھائے گا ۔۔۔ ‘‘[1] اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کا خاتمہ ایمان اور عمل صالح پر فرمائے ، ہماری قبروں کو منور کردے او رہم سب کو عذابِ قبر سے محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین دوسرا خطبہ عذابِ قبراور اس کی آزمائش سے نجات دینے والے بعض اعمال عزیزان گرامی ! جیسا کہ ہم پہلے خطبہ کے آخر میں عرض کر چکے ہیں کہ قبر میں مومن کو جنت کی نعمتیں عطا کی جاتی ہیں اور مومن کا عمل ہی اس کا بہترین ساتھی ہوتاہے جواس کی قبر کو منور کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ بعض اعمال ایسے ہیں جو خاص طور پر مومن کو عذابِ قبر سے نجات دلانے والے ہیں اور وہ یہ ہیں : ۱۔ دشمن کی سرحد پر پہرہ دینا حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( رِبَاطُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ خَیْرٌ مِّنْ صِیَامِ شَہْرٍ وَقِیَامِہٖ،وَإِنْ مَّاتَ جَرٰی عَلَیْہِ عَمَلُہُ الَّذِیْ کَانَ یَعْمَلُہُ ، وَأُجْرِیَ عَلَیْہِ رِزْقُہُ، وَأُمِنََ الْفَتَّانَ )) [2] ’’ دشمن کی سرحد پر( اللہ کے راستے میں ) ایک دن اور ایک رات پہرہ دینا ایک ماہ کے روزوں اور اس کے قیام سے بہتر ہے ۔ اور اگر وہ اسی حالت میں مر جائے تو اس کا وہ عمل جاری رہتاہے جو وہ کیا کرتا تھا ۔ اور اسی پر اس کا رزق جاری کردیا جاتا ہے ۔ اور اسے آزمائش میں ڈالنے والے ( عذابِ قبر ) سے محفوظ کردیا جاتاہے ۔ ‘‘
[1] الترمذی :1071وحسنہ الألبانی [2] صحیح مسلم :1913