کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 41
لَن یَّخْلُقُوا ذُبَابًا وَّلَوِ اجْتَمَعُوا لَہُ وَإِن یَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْْئًا لَّا یَسْتَنقِذُوہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ﴾[1]
’’ لوگو ! ایک مثال بیان کی جارہی ہے ، ذرا کان لگا کر سن لو ۔ اﷲ کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کرسکتے ، چاہے اس کے لئے سبھی اکٹھے ہوجائیں ۔ بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اسے اس سے واپس بھی نہیں لے سکتے۔بڑا کمزور ہے طلب کرنے والا اور وہ جس سے طلب کیا جارہا ہے۔ ‘‘
اس آیت میں تمام معبودان باطلہ کی بے بسی کو بیان کیا جارہا ہے کہ وہ سب کے سب مل کر ایک مکھی تک کو پیدا نہیں کرسکتے جو کہ اﷲ کی حقیر ترین مخلوق ہے۔بلکہ پیدا کرنا تو دور کی بات ہے یہ تو اس قدر عاجز ہیں کہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر بھاگ جائے تو یہ اسے اس سے واپس بھی نہیں لے سکتے ۔ تو طلب کرنے والے اور یہ معبودان باطلہ دونوں عاجز وبے بس ہیں ۔ لہٰذا جب ان معبودانِ باطلہ کی بے بسی کا یہ عالم ہے تو انہیں حاجت روا یا مشکل کشا تصور کرتے ہوئے ان سے مانگنا ، انہیں پکارنا اور ان کے سامنے جھولی پھیلانا کونسی عقلمندی ہے ؟
شرک کے نقصانات
1۔مشرک کے دل میں اﷲ کی تعظیم ومحبت کم ہوجاتی ہے
جی ہاں ! مشرک کے دل میں شرک کی وجہ سے اپنے پیروں اور بزرگوں کی محبت وتعظیم زیادہ اور اﷲ تعالیٰ کی تعظیم اور محبت کم ہوجاتی ہے۔ چنانچہ وہ اﷲ تعالیٰ کے ذکر سے اتنا خوش نہیں ہوتا جتنا وہ اپنے پیروں اور بزرگوں کے ذکر سے خوش ہوتا ہے۔ اور اگر اس کے سامنے کوئی شخص اﷲ رب العزت کے بارے میں زبان درازی کرے تو اس پر اسے اتنا غصہ نہیں آتا جتنا اسے اپنے پیروں اور بزرگوں پر کسی کی تنقید سے آتا ہے ۔ اور اگر اس کی موجودگی میں اﷲ مالک الملک کی نافرمانی ہورہی ہو اور کوئی اس کی محرمات کا ارتکاب کررہا ہو تو وہ بالکل خاموش رہتا ہے ، لیکن اگر اس کے پیروں اور بزرگوں کی ہدایات کی خلاف ورزی ہورہی ہو تو وہ فورا بھڑک اٹھتاہے ۔۔۔۔۔۔ یہ ساری باتیں اس کی دلیل ہیں کہ مشرک کے دل سے اﷲ تعالیٰ کی تعظیم اور اس کی محبت نکل جاتی ہے اور اس کی جگہ بزرگانِ دین اور پیروں ، فقیروں اور سجادہ نشینوں کی تعظیم اور محبت لے لیتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ
[1] الحج22 : 73