کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 409
متعلق تم کیا گواہی دیتے ہو ؟ وہ کہتا ہے : مجھے چھوڑ دو ، میں نماز پڑھ لوں ۔وہ کہتے ہیں : تم نماز تو پڑھ ہی لو گے ، پہلے ہمارے سوال کا جواب دو ۔ وہ جواب دیتا ہے : میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور آپ اللہ کی طرف سے حق لے کر آئے ۔ تو اسے کہا جاتا ہے : تم اسی بات پر زندہ رہے اور تمھاری موت بھی اسی پر آئی اور اسی پر تمہیں ان شاء اللہ اٹھایا جائے گا ۔ پھر اس کیلئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اسے کہا جاتاہے : یہی تمھارا ٹھکانا ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں تیار کی ہیں وہ بھی تمھاری ہیں ۔ چنانچہ اس کی خوشی اور سرور میں اور اضافہ ہو جاتا ہے ۔ پھر جہنم کا ایک دروازہ کھول کر اسے کہا جاتا ہے: یہ تمھارا ٹھکانا ہوتااگر تم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ۔ اس پر اس کی خوشی میں اور اضافہ ہوجاتا ہے ۔ پھر اس کی قبر کو ستر ہاتھ تک وسیع کردیا جاتا ہے اور اسے اس کیلئے منور کر دیا جاتا ہے۔ اور اس کے جسم کو اس چیز کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے جس سے اس کو شروع کیا گیا ہوتا ہے ۔ پھر اس کی روح کو ان پاکیزہ پرندوں کے اندر پہنچا دیا جاتا ہے جو جنت کے درختوں سے کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں ارشادنبوی ہے:(( إِنَّ الْمُؤْمِنَ فِیْ قَبْرِہٖ لَفِیْ رَوْضَۃٍ خَضْرَائَ، فَیُرَحَّبُ لَہُ فِیْ قَبْرِہٖ سَبْعِیْنَ ذِرَاعًا،وَیُنَوَّرُ لَہُ کَالْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ [2])) ’’ بے شک مومن اپنی قبر میں ایک سر سبز وشاداب باغیچے میں ہوتا ہے ۔ اس کی قبرکو اس کیلئے ستر ہاتھ تک کشادہ کر دیا جاتا ہے اور اس میں چودھویں رات کے چاند کے نور کی طرح روشنی کر دی جاتی ہے ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ جب میت کو قبر میں دفن کردیا جاتا ہے تو اس کے پاس دو کالے اور نیلے رنگ کے فرشتے آتے ہیں ۔ ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے ۔ وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں : تم اِس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ اُس کے بارے میں وہی جواب دیتا ہے جو وہ دنیا میں کہا کرتا تھا کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ پھر وہ کہتا ہے : ( أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ ) ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور سول ہیں۔‘‘
[1] الطبرانی وابن حبان ۔ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:3561 [2] ابو یعلی وابن حبان ۔ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:3552