کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 406
٭ جو پہلا گھر آپ نے دیکھا تھا وہ عام مومنوں کا گھر تھا ۔
٭ اور یہ گھر (جس میں آپ کھڑے ہیں ) یہ شہداء کا گھر ہے ۔ میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہیں ۔ اور آپ ذرا اپنا سر اوپر اٹھائیں ۔ میں نے اپناسر اوپر کو اٹھایا تو ایک محل بادلوں جیسا نظر آیا ۔ انھوں نے کہا : یہ آپ کا گھر ہے ۔ میں نے کہا : مجھے چھوڑ دو تاکہ میں اس گھر کے اندر جا سکوں ۔ انھوں نے کہا : ابھی آپ کی عمر باقی ہے جسے آپ نے مکمل نہیں کیا ۔ اگر آپ اسے مکمل کر چکے ہوتے تو یقینا اس میں داخل ہو جاتے۔ ‘‘[1]
یہ حدیث عذابِ قبر یا عذابِ برزخ کے متعلق واضح دلیل ہے ، کیونکہ انبیاء علیہم السلام کا خواب بھی وحی ہوتا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حکم دیا گیا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کردیں تو انھوں نے حکم کی تعمیل کی ۔
13۔ تانبے کے ناخنوں سے چہروں اور سینوں کو نوچنا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( لَمَّا عُرِجَ بِیْ مَرَرْتُ بِقَوْمٍ لَہُمْ أَظْفَارٌ مِنْ نُحَاسٍ،یَخْمِشُوْنَ وُجُوْہَہُمْ وَصُدُوْرَہُمْ،فَقُلْتُ:مَنْ ہٰؤُلَائِ یَا جِبْرِیْلُ؟ قَالَ:اَلَّذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ لُحُوْمَ النَّاسِ وَیَقَعُوْنَ فِیْ أَعْرَاضِہِمْ)) [2]
’’ مجھے جب معراج کرایا گیا تو میں نے چند لوگ ایسے دیکھے جنھیں تانبے کے ناخن دیئے گئے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ۔ میں نے پوچھا : اے جبریل ! یہ کون ہیں؟ تو جبریل نے کہا : یہ وہ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے (ان کی غیبت کرتے ہیں ) اور ان کی عزت پر حملہ کرتے ہیں ۔ ‘‘
14۔چوری کئے ہوئے مال کے ساتھ میت کو جلانا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح تو دی لیکن غنیمت کے طور پر ہمیں سونا چاندی نہیں ملا ۔ صرف ساز وسامان ، کھانا اور کپڑے ہاتھ لگے ۔ پھر ہم ایک وادی کی طرف گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا ایک نوکر بھی تھا جسے رفاعۃ بن زید کہا جاتا تھا ۔ ہم نے جب وادی میں پڑاؤ ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس نوکر کو ایک تیر لگا اور وہ مر گیا ۔ تو ہم نے کہا : اسے شہادت
[1] صحیح البخاری:کتاب الجنائز:1386،7047
[2] سنن أبی داؤد :4878۔ وصححہ الألبانی